- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
انڈے کے چھلکوں سے لیتھیم آئن بیٹری تیار
کولون جرمنی: مرغی کے انڈوں کے بے کار چھلکوں سے دیرپا اور مؤثر بیٹری بنانے کی راہ ہموار ہوئی ہے اور اس کے تحت ماحول دوست اور کم خرچ بیٹریاں تیار کی جاسکتی ہیں۔
جرمنی کی ہیم ہولٹز یونیورسٹی میں بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے عام مرغی کے انڈوں کے چھلکوں کو پہلے دھویا اور خشک کرکے اس کا سفوف بنایا۔ چھلکے کے سفوف میں بیرونی سطح پر پائی جانے والی کیلشیئم کاربونیٹ بھی موجود تھی اور پروٹین سے بھرپور اندرونی جھلی کو بھی پیسا گیا۔
بعد ازاں اس مٹیریل کو ایک برقیرے (الیکٹروڈ) کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن اس میں بجلی گزارنے والا غیرمائع مٹیریل استعمال کیا گیا تھا اس سے جو بیٹری سیل بنایا گیا اس میں بجلی برقرار رکھنے کی شرح 92 فیصد تھی اور اسے 1000 مرتبہ ری چارج اور استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ بجلی کو تھامے رکھنے کی یہ صلاحیت کیلشیئم کاربونیٹ کی وجہ سے ہے جو انڈے کے خول میں پائی جاتی ہے۔ اس طرح انڈے کے چھلکے کو پیس کر اس سے کم خرچ لیتھیئم آئن بیٹیریاں بنائی جاسکتی ہیں۔
یونیورسٹی سے وابستہ ماہر اور تجرباتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر میکسی میلن فشٹنر نے کہا ہے کہ قدرتی نظام میں یہ ایک اہم مٹیریل ہے جو برقی کیمیائی ذخیرے کے لیے بہت ہی مناسب ہے۔ ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس طرح نہایت کم خرچ اور ماحول دوست بیٹریاں تیار کرنا ممکن ہوسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔