کرتار پور راہداری پر مثبت پیش رفت

ایڈیٹوریل  ہفتہ 16 مارچ 2019
کرتارپور راہداری منصوبہ کی تکمیل بلاشبہ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے انتہائی حیران کن تناظر میں ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل

کرتارپور راہداری منصوبہ کی تکمیل بلاشبہ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے انتہائی حیران کن تناظر میں ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل

کرتارپور راہداری پر پاک بھارت حکام کے مابین ’’خوشگوار‘‘ مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ روز واہگہ سرحد کے پار بھارت کے علاقے میں ہوا۔ اٹاری کمپلیکس میں ہونے والے ان مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے 18رکنی وفد بھارتی علاقے میں گیا جس کی قیادت دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیاء و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے کی۔ پاکستانی وفد میں وزارت داخلہ، متروکہ وقف املاک بورڈ، امیگریشن سمیت مختلف محکموں کے نمایندے شامل تھے۔

دوسری طرف بھارتی وفد کی قیادت وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس سی ایل داس نے کی۔مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں دونوں ملکوں نے کرتارپور راہداری پر  کام کی رفتارتیزکرنے پر اتفاق کیا۔

کرتارپور راہداری منصوبہ کی تکمیل بلاشبہ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے انتہائی حیران کن تناظر میں ہوئی ہے، جس کے خواب کو شرمندہ تعبیر ہوتا دیکھ کر سکھ کمیونٹی کے گرنتھی گوبند سنگھ نے بی بی سی سے گفتگو کے دوران کہا کہ گمان میں بھی نہ تھا کہ کرتارپور بارڈر کبھی کھلے گا۔ یہ معجزہ ہے۔

ان کی رجائیت پسندی دیدنی تھی،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باوجود اس بات کا انھیں کبھی شک نہیں گزرا کہ اس راہداری پر کام رک جائے گا۔ واضح رہے پاکستان اور بھارت کے درمیان 2015ء کے بعد یہ پہلا مشترکہ اعلامیہ تھا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری سے سکھ یاتریوں کی آمدورفت کا طریقہ کار طے کرنے کے حوالے سے پہلا اجلاس گزشتہ روز اٹاری بھارت  میں منعقد ہوا، میڈیا کے مطابق فریقین کے مابین کرتارپور راہداری کے حوالے سے انتہائی مثبت اور حوصلہ افزا گفتگو ہوئی۔ کرتارپور راہداری کے حوالے سے دوطرفہ معاہدات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ان مذاکرات کا اگلا اجلاس 2 اپریل 2019 ء کو پاکستانی علاقے میں واہگہ کے مقام پر کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ تکنیکی سطح پر مذاکرات کا اگلا دور 19 مارچ 2019 ء کو کرتارپور زیرولائن پر ہو گا جہاں سڑک کی تعمیرکے مقام ،اس کی چوڑائی،لائیننگ اور دیگر تفصیلات طے کی جائیں گی۔ ڈاکٹر فیصل کے مطابق مجوزہ کرتارپور راہداری کے تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے فریقین کے مابین تکنیکی ماہرین کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے ۔ چند نکات پر دونوں ملکوں میں اتفاق نہیں ہوسکا تاہم وہ ابھی ان کی تفصیل نہیں بتا سکتے۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے بات چیت کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ کرتارپور ویزا فری راہداری ہے، بات چیت خوشگوار اور مثبت ماحول میں ہوئی، ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا بڑی کامیابی ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ کرتاپور راہداری کے حوالہ سے بھارت کی جانب سے بھی کافی کام ہوا ہے۔

مذاکرات کے لیے بھارتی علاقے میں جانے سے قبل میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہم نے یہ قدم تعمیری روابط کے جذبے اور علاقائی امن و سلامتی کی غرض سے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کے تحت اٹھایا ہے۔ انھوں  نے توقع ظاہر کی کہ وزیراعظم عمران خان کے اس اقدام سے نہ صرف سکھوں بالخصوص بھارتی سکھ برادری کو سہولت ملے گی بلکہ تناؤ کی موجودہ صورتحال میں کمی آئیگی اور تعاون کی جانب صحیح سمت میں راہیں کھلیں گی۔

یہ حقیقت ہے کہ یہ اقدام علاقائی امن و استحکام کے لیے کشیدگی میں کمی کے لیے پاکستان کی پر خلوص کوششوں کا مظہر ہے۔ کرتارپور راہداری پر مذاکرات وزیراعظم عمران خان کے وژن کے عکاس ہیں۔ پاکستان نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کرتار پور راہداری پر بات کی تھی جس کو حتمی شکل دینے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر فیصل نے اپنی سوچ اس شعر میں ظاہر کی کہ؎

اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے

جس کا ہمسایہ کے آنگن میں بھی سایہ جائے

بلاشبہ کرتارپور راہداری پر اجلاس میں جانا مثبت ہمسائیگی کی طرف قدم ہے۔ امید ہے بھارت بھی قدم آگے بڑھائے گا ،واضح رہے کہ کرتارپور راہداری پر مذاکرات کی کوریج کے لیے پاکستان نے بھارت کو پاکستانی صحافیوں کو ویزا دینے کی درخواست کی تھی جسے بھارت نے مسترد کر دیا تھا جس پر ترجمان دفتر خارجہ نے اس اقدام کو افسوس ناک قرار دیا ۔

بہرحال رواں صدی میں پاک بھارت تعلقات میں تلخی،کشیدگی اور حالت جنگ جیسی تزویراتی صورتحال میں کرتارپور راہداری کا وعدہ پورا ہونا نہ صرف ادارہ جاتی ہم آہنگی اور زمینی حقائق سے جڑی پاک ڈپلومیسی کی کامیاب پیش رفت ہے جو وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مشترکہ وژن اور دفتر خارجہ کی دوراندیشی، عملیت پسندی اور کرتارپور راہداری پروجیکٹ کی تعمیر میں حقائق کے گہرے ادراک اور بریک تھرو پر یقین فیصلہ کن تھا۔ توقع کرنی چاہیے کہ کرتار پور راہداری منصوبہ اگلے مراحل میں مودی حکومت کے مائنڈ سیٹ میں تبدیلی کا بھی ذریعہ بن جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔