- ایلون مسک کا منشیات استعمال کرنے کا اعتراف
- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
کتے مریکل ملی کی 49 کلوننگ کاپیاں تیار
دنیا میں سب سے زیادہ کلون کیے جانے والے کتے ’’مریکل ملی‘‘ کی 49 کلون کاپیاں بننے پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا۔
جنوبی کوریا کے متنازعہ تحقیقی ادارے سوا آم بائیولک 2006 سے کتوں کی کلوننگ کر رہا ہے، تاہم گزشتہ برس اگست سے اس ادارے نے مخصوص نسل کے چھ سالہ کتے ’مریکل ملی‘ کی کلوننگ کرکے اس کے 49 کلون کتے بنا لیے ہیں۔
شکل و صورت اور جسامت میں ایک جیسے دکھائی دینے والے یہ کلون کتے مریکل ملی کی کاربن کاپی ہیں۔ ابتدا میں مریکل ملی کی 10 کلون کاپیاں بنانے کا منصوبہ تھا، تاہم یہ تعداد بڑھتے بڑھتے 49 تک جا پہنچی ہے۔ دوسری جانب سنجیدہ سائنس دانوں نے اس عمل کو فطرت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے اور مکمل معلومات جامع کیس ہسٹری اور محفوظ ترین احتیاطی اقدامات کے بغیر کلوننگ کو کرۂ ارض اور نسل انسانی کےلیے تباہ کن عمل کہا ہے۔ سائنس دانوں نے تنبیہ کی ہے کہ کلوننگ کا عمل نہایت ضرورت پڑنے پر اور ایک خاص تعداد تک کیا جائے محفوظ ہوسکتا ہے۔ لیکن اس ٹیکنالوجی کا بے تحاشا اور بے دریغ استعمال نقصان دہ ثابت ہوگا۔ نظام فطرت کو اپنے ہاتھ میں لینا عقل مندی نہیں۔
واضح رہے کہ 1996 میں کلوننگ کے ذریعے مشہورِ زمانہ بھیڑ ’’ڈولی‘‘ کی کلوننگ کی گئی تھی جس کے بعد سے اس بارے میں اخلاقی بحثیں جاری ہیں۔ اس دوران انسانی کلوننگ کے دعوے بھی سامنے آئے لیکن اب تک کسی ایک کی تصدیق بھی نہیں ہوسکی۔ مغربی ممالک میں کلوننگ پر سخت قانونی پابندیاں عائد ہیں جبکہ دوسری طرف کوریا اور چین میں کلوننگ سے متعلق قوانین خاصے نرم ہیں جن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی مغربی ماہرین بھی ان ممالک میں کلوننگ لیبارٹریاں قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔