- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
نئی سیاحتی پالیسی
وزیراعظم عمران خان کی حکمران جماعت پی ٹی آئی نے ملک میں سیاحت کے فروغ اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے نئی سیاحتی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت دنیا کے 175 ممالک کے لیے 3 مہینے کا ویزہ سات سے دس دنوں کے اندر جاری کر دیا جائے گا جب کہ ویزہ فیس میں 22 فیصد سے 65 فیصد تک کمی کر دی جائے گی۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت کے سکھ زائرین کے لیے کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔
حکومت کا یہ فیصلہ درست سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں سیاحت کا بہت پوٹینشل ہے، حکومت پاکستان ویزے کے حصول کے مراحل میں آسانیاں پیدا کر کے مذہبی سیاحت کو فروغ دے کر بڑا مالی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں سکھوں کے متبرک مقامات موجود ہیں، سکھوں کے علاوہ بہت سے دیگر مذاہب کے متبرک مقامات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے، اس لیے اس حوالے سے پاکستان میں سیاحت کا بہت زور دیکھا جا سکتا ہے۔ لہٰذا ویزے کے حصول میں ممکن حد تک آسانی پیدا کی جانی چاہیے۔
اس بات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے بذات خود ہری پور میں کیا۔ انھوں نے سلیپنگ بدھا یعنی محو خواب بدھا اور کٹاس راج مندروں کے کمپلیکس کا ذکر کیا۔ ننکانہ صاحب اور کرتار پور کا مقام بھی سکھ یاتریوں کے لیے خصوصی اہمیت اور تقدس کے مقامات ہیں۔
اس سے قبل اپنی تقاریر میں وزیراعظم نے وطن عزیز میں پھیلے ہوئے صوفیا ئے کرام کے مزارات کا بھی ذکر کیا جن کا ہمارے اپنے کلچر اور لوک داستانوں میں بہت گہرائی کے ساتھ ذکر ہے لیکن یہاں پر یہ بات تشویش کی ہے کہ انھی صوفیانہ مقامات پر دہشت گردی کے واقعات نے بھی راستہ دیکھ لیا تھا۔ لیکن اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ کافی برسوں سے پاکستان بہت محفوظ مقام بن چکا ہے لیکن انتہا پسندی اور دہشت گردی سے مکمل طور پر چھٹکارا پانا انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان پر دباؤ بہت زیادہ ہے، اس کے پاس فنڈز کی بھی کمی ہے۔
اس وقت پاکستان ماضی کی نسبت کہیں زیادہ خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ لیکن پاکستان کئی لحاظ سے ایک منفرد ملک ہے اور اس کی سرزمین بھی منفرد ہے۔ اس لیے پاکستان تمام خطرات سے بخوبی نکل جائے گا لیکن یاد رہے کہ بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لیے صرف ویزے کی نرمی ہی کافی نہیں ، سیاحت کے لیے پرکشش ماحول بھی ضروری ہے۔ غیر ملکی سیاح تب ہی آئیں گے جب ان کے لیے سازگار ماحول ہوگا۔
ملک میں امن ہوگا، حفاظتی انتظامات بہترین ہوں گے، ٹرانسپورٹ کا معیار اچھا ہو گا، تاریخی مقامات کی دیکھ بھال بہترین ہوگی اور کم معاوضے میں معقول رہائشی سہولتیں وغیرہ ہوں گی۔ ان سب چیزوں کو درست کرنے کی خاطر ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ تمام خامیوں کو دور کیا جا سکے اور ملک میں بین الاقوامی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کی آمد یقینی بنائی جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔