نئی سیاحتی پالیسی

ایڈیٹوریل  اتوار 17 مارچ 2019
سب چیزوں کو درست کرنے کی خاطر ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ تمام خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ فوٹو: فائل

سب چیزوں کو درست کرنے کی خاطر ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ تمام خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کی حکمران جماعت پی ٹی آئی نے ملک میں سیاحت کے فروغ اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے نئی سیاحتی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت دنیا کے 175 ممالک کے لیے 3 مہینے کا ویزہ سات سے دس دنوں کے اندر جاری کر دیا جائے گا جب کہ ویزہ فیس میں 22 فیصد سے 65 فیصد تک کمی کر دی جائے گی۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت کے سکھ زائرین کے لیے کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔

حکومت کا یہ فیصلہ درست سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں سیاحت کا بہت پوٹینشل ہے، حکومت پاکستان ویزے کے حصول کے مراحل میں آسانیاں پیدا کر کے مذہبی سیاحت کو فروغ دے کر بڑا مالی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں سکھوں کے متبرک مقامات موجود ہیں، سکھوں کے علاوہ بہت سے دیگر مذاہب کے متبرک مقامات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے، اس لیے اس حوالے سے پاکستان میں سیاحت کا بہت زور دیکھا جا سکتا ہے۔ لہٰذا ویزے کے حصول میں ممکن حد تک آسانی پیدا کی جانی چاہیے۔

اس بات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے بذات خود ہری پور میں کیا۔ انھوں نے سلیپنگ بدھا یعنی محو خواب بدھا اور کٹاس راج مندروں کے کمپلیکس کا ذکر کیا۔ ننکانہ صاحب اور کرتار پور کا مقام بھی سکھ یاتریوں کے لیے خصوصی اہمیت اور تقدس کے مقامات ہیں۔

اس سے قبل اپنی تقاریر میں وزیراعظم نے وطن عزیز میں پھیلے ہوئے صوفیا ئے کرام کے مزارات کا بھی ذکر کیا جن کا ہمارے اپنے کلچر اور لوک داستانوں میں بہت گہرائی کے ساتھ ذکر ہے لیکن یہاں پر یہ بات تشویش کی ہے کہ انھی صوفیانہ مقامات پر دہشت گردی کے واقعات نے بھی راستہ دیکھ لیا تھا۔ لیکن اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ کافی برسوں سے پاکستان بہت محفوظ مقام بن چکا ہے لیکن انتہا پسندی اور دہشت گردی سے مکمل طور پر چھٹکارا پانا انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان پر دباؤ بہت زیادہ ہے، اس کے پاس فنڈز کی بھی کمی ہے۔

اس وقت پاکستان ماضی کی نسبت کہیں زیادہ خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ لیکن پاکستان کئی لحاظ سے ایک منفرد ملک ہے اور اس کی سرزمین بھی منفرد ہے۔ اس لیے پاکستان تمام خطرات سے بخوبی نکل جائے گا لیکن یاد رہے کہ بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لیے صرف ویزے کی نرمی ہی کافی نہیں ، سیاحت کے لیے پرکشش ماحول بھی ضروری ہے۔ غیر ملکی سیاح تب ہی آئیں گے جب ان کے لیے سازگار ماحول ہوگا۔

ملک میں امن ہوگا، حفاظتی انتظامات بہترین ہوں گے، ٹرانسپورٹ کا معیار اچھا ہو گا، تاریخی مقامات کی دیکھ بھال بہترین ہوگی اور کم معاوضے میں معقول رہائشی سہولتیں وغیرہ ہوں گی۔ ان سب چیزوں کو درست کرنے کی خاطر ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ تمام خامیوں کو دور کیا جا سکے اور ملک میں بین الاقوامی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کی آمد یقینی بنائی جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔