صرف 10 کلوگرام وزنی انجن جو مکمل ایندھن پر کار کو 1200 کلومیٹر چلاسکتا ہے

ویب ڈیسک  پير 18 مارچ 2019
تصویر میں دائیں جانب ایکوائرس انجن کے مالک گیل فرائیڈمان اور ان کے ساتھ شول یعقوبی موجود ہیں جنہوں نے کار انجن میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں۔ فوٹو: ایکوائرس انجن ویب سائٹ

تصویر میں دائیں جانب ایکوائرس انجن کے مالک گیل فرائیڈمان اور ان کے ساتھ شول یعقوبی موجود ہیں جنہوں نے کار انجن میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں۔ فوٹو: ایکوائرس انجن ویب سائٹ

تل ابیب، اسرائیل: اسرائیلی انجینیئر نے دنیا کے سب سے چھوٹے مگر طاقتور ترین کار انجن بنانے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ان کے مطابق صرف 22 پونڈ یا 10 کلوگرام وزنی انجن ایک عام ٹنکی بھرے ایندھن کے ساتھ فورڈ فیئسٹا جیسی کار کو 1200 کلومیٹر دور تک لے جاسکتا ہے۔

تل ابیب کےرہائشی شول یعقوبی نے برسوں کی محنت سے یہ انجن بنایا ہے جسے ایک بیگ میں رکھ کر کمر کے پیچھے باندھا جاسکتا ہے۔ اسے ایکوائرس انجن نے تیار کیا ہے جبکہ اس کے صرف ایک درجن کے لگ بھگ حرکتی پرزے ہیں۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کے تمام جدید ترین انجنوں سے بھی 10 فیصد مؤثر ہے۔ کہ فی الحال یہ کڑی آزمائش سے گزر رہا ہے اور 2020 کے آخر تک تجارتی طور پر تیار ہوگا اور 2022 تک اسےگاڑیوں میں لگایا جاسکے گا۔

شول یعقوبی کے مطابق سادہ احتراقی (کمبسشن) انجن 150 سال سے نہیں بدلا گیا اور ہم نے اسے اہم امور تک محدود کرکے صرف 10 کلووزن تک محدود کردیا ہے اور اس کے 20 پرزے ملکر اسے 200 کلوگرام والے انجن کی طاقت دیتے ہیں۔ یعقوبی کے مطابق ہم گاڑیوں میں فالتو کا سینکڑوں کلوگرام وزن لے کر گھوم رہے ہیں جو ایندھن اور رفتار میں مزاحم ہے ۔ اس ضمن میں نیا انجن کم خرچ بالانشین کے مصداق پر ایک ماحول دوست، کم خرچ اور بہترین کارکردگی والا ایجاد ہے۔

ایکوائرس انجن کے سربراہ گیل فرائیڈمان نے کہا ہے کہ اس چھوٹے سے انجن کو جنریٹر میں بھی بدلا جاسکتا ہے اور یہ ایک مرتبہ چارج یا ایندھن بھرنے کے بعد 15 دن تک ایک اوسط اپارٹمنٹ کو بجلی فراہم کرسکتا ہے۔ ماہرین نے اسے ماحول دوست انقلابی ایجاد قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔