- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
کسانوں کے مالی استحکام اور شہریوں کو مضر اثرات سے بچانے کا منصوبہ تیار
کراچی: محکمہ زراعت سندھ صوبے میں جدید تقاضوں کے مطابق زرعی کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ایک منصوبہ متعارف کرانے جا رہا ہے جس سے نہ صرف چھوٹے کاشت کاروں کے لیے جدید زرعی کاروبار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ کراچی سمیت شہروں میں رہنے والے لوگوں کو کیمیائی کھاد کے مضر اثرات سے پاک زرعی مصنوعات حاصل ہوسکیں گی۔
سندھ بینظیر ہاری پروگرام کے نام سے جلد شروع ہونے والے اس منصوبے کے ذریعے ورمی کمپوسٹ کاشت کے ذرائع کو بڑھایا جائے گا جس سے زرعی زمینوں میں کیمیائی کھاد کے استعمال کو کم کرکے اس کی جگہ قدرتی کھاد کے استعمال کو بڑھایا جائے گا، اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف انسانوں کے زیر استعمال زرعی مصنوعات کو کیمیائی کھاد کے مضر اثرات سے بچایا جاسکے گا بلکہ زیر زمین پانی کو بھی بہت حد تک کیمیائی اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔
اس منصوبے کے ذریعے شہریوں کو خالص ہربل یا نباتاتی مصنوعات بھی بڑی مقدار میں میسر ہوسکیں گی جن میں ایلو ویرا پیسٹ، انگور کا سرکہ، لوکی کا جوس، کریلے کا جوس اور ایسی دیگر ہربل مصنوعات شامل ہیں۔
ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر جنرل ہدایت اللہ چھجڑو نے ایکسپریس کو بتایا کہ محکمہ زراعت سندھ نے اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرلی ہے اور یہ پروگرام جلد شروع کردیا جائے گا، ابتدائی طور پر یہ منصوبہ صوبے کی دو اضلاع میں شروع کیا جائے گا جبکہ بعد ازاں اسے دیگر اضلاع میں بھی متعارف کرایا جائے گا، 2سال کے لیے اس منصوبے پر 50 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔
منصوبے کے تحت ایک طرف صوبے کے دیہات میں زراعت پر مبنی گھریلو صنعت کو فروغ ملے گا تو دوسری جانب شہروں میں رہنے والوں کو خالص زرعی مصنوعات دستیاب ہوسکیں گی،اس منصوبے میں شامل کسانوں کے لیے شمسی توانائی پر چلنے والے کولڈ اسٹوریج بنائے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔