- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
قازقستان کے صدر تین دہائیوں کی بلاشرکت غیرے حکمرانی کے بعد اچانک مستعفی
آستانہ: قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف نے 29 سال تک بلا شرکت غیرے حکمرانی کے بعد اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قازقستان کے 78 سالہ صدر نور سلطان نے سرکاری ٹیلی وژن پر اپنی قوم سے خطاب میں بغیر کوئی وجہ بتائے اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کر کے سب کو حیران کردیا۔ اس طرح صدر نور سلطان کی 29 سالہ دور حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔
صدر کے اچانک مستعفی ہونے پر ملکی پارلیمنٹ کے اسپیکر قاسم جمرود صدر کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ صدر نور سلطان بدستور اپنی جماعت کی سربراہی کرتے رہیں گے اور ملکی صدارتی سیکیورٹی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر کے مستعفی ہونے کا فیصلہ اتنا اچانک بھی نہیں ہے، صدر کی تقریر سے قبل سرکاری ٹی وی نے خطاب میں کسی ممکنہ بڑے فیصلے کا عندیہ دے دیا تھا جب کہ صدر نور سلطان اب بھی چیئرمین پریذیڈنشیل سیکیورٹی کونسل کی حیثیت سے اختیارات اور طاقت اپنے پاس ہی رکھیں گے۔
واضح رہے کہ صدر نور سلطان نے 1989ء میں قازقستان کے سویت یونین سے علیحدگی کے بعد سے نومولود ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی، وہ کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ بھی تھے۔ صدر نور سلطان کو آخری بار 2015ء میں 5 سال کے لیے صدر منتخب کیا گیا تھا جس کے لیے 98 فیصد ووٹرز نے صدر نورسلطان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔