- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
قازقستان کے صدر تین دہائیوں کی بلاشرکت غیرے حکمرانی کے بعد اچانک مستعفی
آستانہ: قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف نے 29 سال تک بلا شرکت غیرے حکمرانی کے بعد اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قازقستان کے 78 سالہ صدر نور سلطان نے سرکاری ٹیلی وژن پر اپنی قوم سے خطاب میں بغیر کوئی وجہ بتائے اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کر کے سب کو حیران کردیا۔ اس طرح صدر نور سلطان کی 29 سالہ دور حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔
صدر کے اچانک مستعفی ہونے پر ملکی پارلیمنٹ کے اسپیکر قاسم جمرود صدر کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ صدر نور سلطان بدستور اپنی جماعت کی سربراہی کرتے رہیں گے اور ملکی صدارتی سیکیورٹی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر کے مستعفی ہونے کا فیصلہ اتنا اچانک بھی نہیں ہے، صدر کی تقریر سے قبل سرکاری ٹی وی نے خطاب میں کسی ممکنہ بڑے فیصلے کا عندیہ دے دیا تھا جب کہ صدر نور سلطان اب بھی چیئرمین پریذیڈنشیل سیکیورٹی کونسل کی حیثیت سے اختیارات اور طاقت اپنے پاس ہی رکھیں گے۔
واضح رہے کہ صدر نور سلطان نے 1989ء میں قازقستان کے سویت یونین سے علیحدگی کے بعد سے نومولود ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی، وہ کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ بھی تھے۔ صدر نور سلطان کو آخری بار 2015ء میں 5 سال کے لیے صدر منتخب کیا گیا تھا جس کے لیے 98 فیصد ووٹرز نے صدر نورسلطان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔