جانوروں کی طرح انسانوں میں بھی مقناطیسی میدان کو سمجھنے کی صلاحیت موجود

ویب ڈیسک  جمعـء 22 مارچ 2019
امریکی اور چینی ماہرین نے کئی تجربات سے انکشاف کیا ہے کہ انسانی دماغ مقناطیسی میدان کو محسوس کرسکتا ہے (فوٹو: فائل)

امریکی اور چینی ماہرین نے کئی تجربات سے انکشاف کیا ہے کہ انسانی دماغ مقناطیسی میدان کو محسوس کرسکتا ہے (فوٹو: فائل)

بیجنگ: بعض بیکٹیریا اور بالخصوص پرندے زمینی مقناطیسی میدان کا احساس کرتے ہوئے اپنی سمت کا تعین کرتے ہیں مگر اب معلوم ہوا ہے کہ خود حضرتِ انسان کا دماغ بھی مقناطیسی امواج کو محسوس کرسکتا ہے ماہرین نے اس عمل کو ’مقنا احساس‘ یا ’میگنیٹو ریسپشن‘ کا نام دیا ہے۔

نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسان بھی مقناطیس کو بھانپنے کی چھٹی حِس رکھتا ہے۔ امریکا اور چین کے ماہرین نے بعض انسانی رضا کاروں کو تجربہ گاہ میں طاقتور مقناطیسی میدان میں لاکھڑا کیا اور معلوم کیا کہ اگر مقناطیسی میدان کی الٹ پلٹ کی جائے تو انسانی دماغ کی بعض امواج اسے محسوس کرسکتی ہیں۔

یہ تحقیق ای نیورو نامی تحقیقی جرنل میں 18 مارچ کو شائع ہوئی ہے لیکن یہ جاننا باقی ہے کہ انسان اس حس سے کس طرح فائدہ اٹھاتا ہے۔ پہلے تو یہ سمجھیے کہ ہماری زمین کا اپنا مقناطیسی میدان ہے جو بہت کارآمد ہے۔ ایک جانب تو طویل فاصلوں تک اڑنے والے پرندے اپنی سمت معلوم کرتے ہیں تو بعض مچھلیاں بھی اسے محسوس کرکے اپنی راہ لیتی ہیں لیکن انسانوں میں اسے محسوس کرنے کی خاصیت پہلی مرتبہ دریافت ہوئی ہے۔

بیجنگ کی پیکنگ یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر کین ژائی کہتے ہیں کہ اس دریافت پر وہ اتنے حیران ہوئے کہ پہلے تو انہیں اس پر یقین ہی نہیں آیا۔ ان کے مطابق اس سے انسانوں میں مقناطیسی میدان کے احساس کی راہیں کھلیں گی اور مزید تحقیق سے خود انسانی دماغ کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

تجرباتی طور پر 26 صحت مند افراد کو ایک خاموش اور تاریک کمرے میں بٹھایا گیا اور ان کی آنکھیں بند کروائی گئیں۔ کمرے میں جابجا مقناطیسی میدان بنانے والی برقی مقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹ) کوائلز لگائی گئی تھیں جو عین ارضی مقناطیسی نظام کی نقالی کررہی تھیں۔ اس سے بننے والی برقی میدان کی سمت بار بار تبدیل کی گئی اور اس پورے عمل میں شرکا کو ای ای جی ٹوپیاں پہنا کر دماغی سرگرمی کو نوٹ کیا جاتا رہا۔

ماہرین نے چیمبر کی حالتِ سکون اور مقناطیسی میدان گھمانے کے دوران لی جانے والی ای ای جی کا باریکی سے موازنہ کیا۔ ٹیم میں شامل کیل ٹیک کے دماغی ماہر نے دماغ کی ایلفا امواج کا بھی جائزہ لیا۔ جب کوئی شخص حالت سکون میں ہوتا ہے تو ایلفا امواج زیادہ پیدا ہوتی ہے لیکن جونہی کوئی آواز سنتا ہے اور کسی کو چھوتا ہے تو ایلفا امواج کمزور پڑتی ہیں اور بسا اوقات غائب بھی ہوجاتی ہیں۔

عین اسی طرح مقناطیسی میدان کو گھمانے اور پلٹانے سے لوگوں کے دماغ میں ایلفا امواج میں کمی بیشی دیکھی گئی۔ بعض مقامات پر یہ کمی ان حقیقی معاملات میں کم ہونے والی ایلفا سرگرمیوں سے بھی تین گنا زائد تھیں جس میں لوگ کسی کو چھوتے، کچھ سونگھتے اور کچھ سنتے ہیں۔

اس تحقیق نے خود انسانی دماغ کے متعلق کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ مثلاً یہ کہ دماغ کا کونسا حصہ یا خلیات (سیلز) ہیں جو مقناطیسی عمل کو محسوس کررہے ہیں۔ دوم دماغ کا کونسا حصہ انہیں پروسیس کرتا ہے لیکن ان سب کے باوجود آج ہم جان گئے ہیں کہ انسانی دماغ مقناطیسی میدان سے متاثر ضرور ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔