صرف لیاری نہیں سارے کراچی میں امن کیلیے کوشاں ہیں، شرجیل میمن

مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 8 اگست 2013
ایک ماہ کیلیے وزارت داخلہ دیدیں امن قائم کر دونگا: نبیل گبول کی ’’ٹودی پوائنٹ‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

ایک ماہ کیلیے وزارت داخلہ دیدیں امن قائم کر دونگا: نبیل گبول کی ’’ٹودی پوائنٹ‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اس وقت پورے ملک میں دہشتگردی ہو رہی ہے،گزشتہ روز کراچی میں دھماکے اسی دہشتگردی کا تسلسل ہیں۔

دہشتگردی کہیں بھی ہو قابل مذمت ہے، صرف لیاری ہی نہیں پورے کراچی میں امن کیلیے کوشاں ہیں۔ ایکسپریس نیو ز کے پروگرام ’’ٹو دی پوائنٹ‘‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ کراچی میں کچھ عرصے سے ایک ہی قسم کے دھماکے کیے جا رہے ہیں جن میں موٹرسائیکل کی ٹینکی میں بارودی مواد چھپا کر واردات کی جاتی ہے ان وارداتوں کا طریقہ کار ایک ہی ہے۔ حالیہ واردات ویسی ہی ہے جیسی جسٹس باقر کے ساتھ کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہمیں اس موقع پر قبل ازوقت کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس کے بارے میں حتمی بات کا علم نہ ہو جب تک تحقیقات نہ ہوں کسی کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے۔

وزیراعلیٰ عمرے پر ہیں جس کی وجہ سے وہ لیاری نہیں جاسکے لیکن سینیٹر سعید غنی ،جاوید ناگوری اور ثانیہ ناز لیاری میں موجود رہے ہیں۔ ہمیں صرف لیاری ہی نہیں سارے کراچی کا امن مطلوب ہے۔ انھوں نے کہا کہ لیاری میں باہر سے دہشتگرد نہ بھیجے جائیں تو لیاری میں امن ہوسکتا ہے۔ پیپلزپارٹی کا عذیر بلوچ سے کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت لیاری کے اندر بھی اگر دہشتگرد ہوں گے تو ان کو گرفتارکریگی چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ میں نے کبھی بھتے کی پرچی کا نہیں کہا اور نہ ہی کسی ٹارگٹ کلرکو جانتا ہوں۔ ایم کیو ایم کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ جن چیزوں کے بارے میں سندھ حکومت نہیںجانتی ان کے بارے میں لیاری کے لوگ جانتے ہیں۔

گزشتہ روز کے دھماکوں کو جسٹس باقر کے کیس سے نہیں ملانا چاہیے۔ لیاری کے معصوم لوگ مارے گئے ہیں اور حکومت ابھی تک بیان بازی ہی کرتی چلی جا رہی ہے عوام اب حکومت کی بیان بازی سے مطمئن نہیں ہوں گے۔ وزیراعلیٰ حلف اٹھانے کے بعد لیاری چلے جاتے ہیں لیکن اتنے لوگ مارے گئے مگروہاں کوئی نہیں گیا۔ حکومت کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں رہی کہ ان کے بیان پر عوام کو سکون مل جائے۔ حکومت لیاری کو ماڈل بناکر کراچی میں امن قائم کرلے۔ اگر حکومت امن قائم نہیں کرسکتی تو مجھے ایک ماہ کیلئے وزارت داخلہ کی ذمے داری سونپ دی جائے تو میں ایک ماہ میں پورے کراچی میں امن قائم کردوں گا اگر نہ کرسکا تو سیاست سے استعفیٰ دے دوں گا۔

انھوں نے کہا میں عزیر بلوچ کو نہیں جانتا اور نہ کبھی اس کے گھر گیا ہوں اس نے کئی بار مجھے بلانے کی کوشش کی ہے۔ حکومت اور عزیر بلوچ میںکوئی فرق نہیں ہے حکومت جرائم پیشہ افراد کو سپورٹ کر رہی ہے اور عذیر بلوچ جرائم پیشہ گروہ چلا رہا ہے۔ جو بھی سیاسی کریمنل ہو میری اس کے ساتھ دشمنی ہے میں کوئی فرشتہ نہیں ہوں اگر مجھ پر کوئی مقدمہ ہے تو پولیس مجھ کو بھی پکڑے ۔میں نے آج تک بھتہ خوری کی کوئی پرچی نہیں دیکھی اور نہ کسی ٹارگٹ کلر کو ملا ہوں۔ بھتہ خوری اب بزنس بن چکا ہے۔ اگر حکومت نے عذیربلوچ کو گرفتارکرنے کی کوشش کی تو حالات اور بھی خراب ہوجائیںگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔