پیپلز پارٹی کی جعلی اکاؤنٹس کیس کی راولپنڈی منتقلی پر شدید تنقید

جی ایم جمالی  بدھ 20 مارچ 2019
پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس بینکنگ کورٹ کراچی سے نیب راولپنڈی کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس بینکنگ کورٹ کراچی سے نیب راولپنڈی کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فائنل سمیت 8 کرکٹ میچز کا عروس البلاد کراچی میں کامیابی سے انعقاد ہوا حالانکہ خدشات بھی بہت تھے اور چیلنجز بھی بہت زیادہ تھے۔ پی ایس ایل فائنل کی کامیابی سے کراچی میں امن اور استحکام سے متعلق تاثر مضبوط ہوا ہے لیکن سندھ میں سیاسی استحکام کے بارے میں بہت سے شکوک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس بینکنگ کورٹ کراچی سے نیب راولپنڈی کو منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ سندھ اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی تشکیل پر نہ صرف ڈیڈ لاک برقرار ہے بلکہ اپوزیشن نے اسمبلی کے اجلاسوں کے بعد اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے انتخابات سے بھی بائیکاٹ کردیا اور ایوان کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاسوں میں بھی شرکت نہیں کی ہے۔

پی ایس ایل کے میچز کے دوران کراچی میں ہر جگہ میلے کا سماں رہا۔ تمام میچز میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں گنجائش سے زیادہ لوگ موجود تھے۔ کراچی کے باسیوں کا جوش و خروش دیدنی تھا ۔ طویل عرصے کے بعد کراچی والوں کو پرامن ماحول میں خوش ہونے کا موقع ملا ۔ ان میچز کے دوران افواہوں کا سلسلہ بھی جاری رہا اور بعض مراحل پر قانون نافذ کرنے و الے اداروں کے لئے اعصاب شکن صورت حال بھی پیدا ہوئی لیکن سارے مراحل خیر وخوبی سے انجام پا گئے ۔

اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کے بارے میں ایک مثبت پیغام گیا بلکہ کراچی کو ایک پرامن شہر دیکھ کر دنیا کو خوشگوار حیرت ہوئی ۔ پی ایس ایل کا فائنل میچ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، گورنر عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے علاوہ اعلیٰ حکام اور ممتاز شخصیات نے اسٹیڈیم میں دیکھا۔ بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کے عوام کو مبارکباد دی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے کامیاب انعقاد سے ہمیں پرانا کراچی مل گیا اور جلد پرانا پاکستان بھی مل جائے گا، اس پر سب مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ لوگ اس ایونٹ کو ناکام بنانا چاہتے تھے تاہم خدا کا شکر ہے کہ بدخواہ خود بری طرح ناکام ہوئے، کراچی کے عوام کا تعاون مثالی تھا۔

مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی نیب راولپنڈی کو منتقلی پر پیپلز پارٹی کی قیادت نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ پنڈی بھٹو خاندان اور پیپلز پارٹی والوں کے لئے کربلا اور قتل گاہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ اور سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کی تشویش کے ساتھ ساتھ سندھ کے عوام میں بھی اس معاملے پر سخت تشویش پائی جاتی ہے اور سندھ میں سیاسی استحکام کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں ۔ بدھ 20 مارچ کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت کیس میں ملوث دیگر لوگوں کو نیب نے طلب کر رکھا ہے۔ اس صورت حال میں سندھ اسمبلی کی اپوزیشن کا غیر معمولی احتجاج جاری ہے ۔

بظاہر اپوزیشن یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اسے دی جائے اور دیگر اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ بھی اسے حصے سے زیادہ دی جائے، جس کے بارے میں حکومت نے سوچ رکھا ہے ۔ اس معاملے پر حکومت سندھ اور اپوزیشن کے مذاکرات کامیاب نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ۔

سندھ کی تاریخ میں پہلی بار یہ انتخابات ہو رہے ہیں ۔ اپوزیشن کے ارکان نے انتخابات کے لئے نامزدگی فارمز جمع نہیں کرائے ۔ حکومت نے 34 میں سے 20 اسٹینڈنگ کمیٹیوں پر انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 14 اسٹینڈنگ کمیٹیاں اپوزیشن کے لیے چھوڑ دی ہیں ۔ یہ بھی پہلی بار ہو رہا ہے کہ اپوزیشن کوئی بات ماننے کے لیے تیار نہیں ۔ اسمبلی کے اجلاسوں اور بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاسوں کے ساتھ ساتھ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے انتخابات کا بھی بائیکاٹ کردیا ہے۔ یہ غیر معمولی صورت حال ہے۔ اس میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اپوزیشن سندھ میں کیا کسی قسم کے غیر معمولی حالات کے لیے ایسا کر رہی ہے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔