ای او بی آئی اراضی اسکینڈل، ملزمہ کی اکائونٹس بحال کرنے کی درخواست

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 8 اگست 2013
پہلے ثابت کریں اس رقم کا مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے،ہائیکورٹ کی ماہم مرزا کو ہدایت.  فوٹو: فائل

پہلے ثابت کریں اس رقم کا مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے،ہائیکورٹ کی ماہم مرزا کو ہدایت. فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ای او بی آئی اراضی اسکینڈل میں ملوث ملزمہ ماہم مرزاکے خاوند نجیب رحیم کی اکائونٹس کی بحالی کے متعلق درخواست پر انھیں ہدایت کی ہے کہ وہ پہلے یہ ثابت کریں کہ اس رقم کا مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

عدالت نے انھیں اس ضمن میں تحقیقاتی اداروںسے تعاون کی ہدایت کی ہے،قبل ازیں عدالت نے درخواست گزارکو 2 اکائونٹس سے 5،5  لاکھ روپے نکالنے کی اجازت دے دی تھی۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ میگنم پاکستان کے نام سے کاروبارکرتے ہیں،انھوں نے ماہم مرزا سے 21 جنوری 2000 کو شادی کی، ان کی اہلیہ ماہم مرزا کے والد کرنل(ر)علی اسد مرزاپراپرٹی کا کام کرتے ہیں اس ضمن میں انھوں نے اپنی بیٹی ماہم مرزا کے نام پر بھی اراضی خریدی تھی،ایف آئی اے نے ای او بی آئی اسکینڈل میں کرنل(ر)علی اسد مرزا کوگرفتار کرلیااور درخواست گزار کے فیصل بینک اوربارک لیز بینک کے 5 اکائونٹس منجمد کردیے جس سے درخواست گزارکا کاروبار متاثرہورہا ہے ،ایف آئی اے نے اس ضمن میں یکم جولائی ایک نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ایف آئی اے کوہراساں کرنے سے روکا جائے۔عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کوہدایت کی ہے کہ درخواست گزار کو ہراساں نہ کیا جائے۔ استغاثہ کے مطابق ای اوبی آئی نے دیہہ مہران، ملیر میں اراضی ،سروے نمبر536اور537 مسمات نگہت اسد اور مسمات ماہم مرزا سے 2 ارب روپے سے زائد کے عوض حاصل کی ہے جس کی اصل مالیت 2 کروڑ روپے ہے،چیئرمین اور ڈی جی ای او بی آئی نے اراضی کی خریداری میں بھاری رقم بطوررشوت حاصل کی ہے۔قومی خزانے کوبھاری نقصان پہنچایا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔