پنجاب، بلوچستان، سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، سیکڑوں دیہات زیر آب، 2 افراد جاں بحق

نمائندگان ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  جمعرات 8 اگست 2013
نارووال، پسرور، شکرگڑھ، ڈیرہ،تونسہ میں ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ، بدوملہی گرڈ اسٹیشن میں پانی داخل، مچھ میں گیس پائپ لائن بہہ گئی.  فوٹو اے ایف پی

نارووال، پسرور، شکرگڑھ، ڈیرہ،تونسہ میں ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ، بدوملہی گرڈ اسٹیشن میں پانی داخل، مچھ میں گیس پائپ لائن بہہ گئی. فوٹو اے ایف پی

لاہور / سیالکوٹ / ملتان: ملک بھر میں مسلسل بارشوں کے باعث دریائوں اور ندی نالوں میں سیلابی کیفیت برقرار ہے جس کے وجہ سے مزید سیکڑوں دیہات زیرآب اور ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں جبکہ حادثات کے نتیجے میں مزید 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔

راولپنڈی میں مصریال روڈ پر باڑے کی چھت گرنے سے ریاض جاں بحق ہو گیا۔نارووال کے نالہ ڈیک میں قلعہ احمد آباد کے مقام پر چھوٹی پلی سے ایک نوجوان گر کر ڈوب گیا جس کی لاش نہیں مل سکی۔سیالکوٹ میں چھتیں گرنے سے 4 جبکہ کوئٹہ میں 5افراد شدید زخمی ہو گئے۔ ادھر شکرگڑھ کے نالہ بئیں میں طغیانی سے 3 دیہات زیرآب آنے سے درجنوں مویشی بہہ گئے۔ کشتی الٹنے سے 4 افراد بہہ گئے جنھیں دیہاتیوں نے بروقت بچا لیا۔ نارووال کے پانی میں گھرے دیہاتوں کے مکین3 روز سے گھروں میں محصور ہیں۔ نالہ ڈیک میں طغیانی سے پسرور کے مزید کئی دیہات میں پانی داخل ہو گیا، قلعہ احمد آباد کے قریب نارووال پسرور روڈ ٹریفک کیلیے بند کر دیا گیا۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق رات گئے نارووال اور سیالکوٹ میں نالہ ڈیک میں 36ہزار کیوسک سے زائد پانی کے ریلے نے تباہی مچا دی جس سے 45دیہات زیرآب آ گئے، 12 دیہات کو خالی کرا لیا گیا جبکہ بدو ملہی کے گرڈ اسٹیشن میں پانی داخل ہونے سے کئی علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، لوگوں نے سیلابی پانی سے بچنے کیلیے ایم آر لنک نہر میں شگاف ڈال دیا۔

دریں اثنا رودکوہی، کاہا سلطان اور چھاچھڑ کا سیلابی ریلا راجن پور کی 5یونین کونسلوں میں تباہی مچاتا ہوا روجھان میں داخل ہو گیا۔ دریائے چناب میں پونے 3 لاکھ کیوسک کا ریلا آج ہیڈ پنج ند پر پہنچنے کا امکان ہے، ممکنہ سیلاب کے خطرہ کے باعث انتظامیہ نے 3بستیاں خالی کرا لیں جبکہ ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ راجن پور سینمائندہ ایکسپریس کے مطابق رودکوہی کے سیلاب سے 125مواضعات کا ایک لاکھ 30ہزار ایکڑ رقبہ متاثر ہوا۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے جنھیں امداد فراہم کی جا رہی ہے، سیلابی ریلا مغربی جانب سے تحصیل روجھان میں داخل ہو گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر راجن پور منظور چانڈیہ نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے خشک راشن کے تھیلے پہنچائے جا رہے ہیں جبکہ فوج کی جانب سے امدادی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

کوہ سلیمان میں مسلسل بارشوں سے دریائے سندھ میں طغیانی آنے سے ڈیرہ غازی خان اور تونسہ کے قریب کھڈبزدار کی درجنوں بستیاں زیرآب آگئیں، انتظامیہ نے 7 ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں جبکہ سیلابی ریلا کوٹلہ میرانی میں بھی داخل ہو گیا۔ جعفر آباد میں سیم کینال کے سیلابی ریلے سے 300دیہات زیرآب آ گئے ہیں جبکہ پانی ڈیرہ الہ یار کی طرف بڑھ رہا ہے، مچھ میں مقامی ندی میں سیلابی ریلہ آنے سے گیس پائپ لائن بہہ گئی جس سے مچھ شہر کو گیس کی فراہمی معطل ہو گئی۔ چترال کے ندی نالوں میں طغیانی برقرار ہے، جغور کو چترال سے ملانے والا واحد پل بھی تباہ ہو گیا۔

فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق دریائے سندھ میں چشمہ اور تونسہ، دریائے کابل میں ورسک اور نوشہرہ جبکہ دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے جہلم، راوی اور ستلج معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔ ارسا کے اعداوشمار کے مطابق آبی ذخائر میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 12لاکھ 68ہزار ایکڑ فٹ ہو گیا، گزشتہ روز پانی کی آمد 5لاکھ 11ہزار 575کیوسک جبکہ اخراج 4لاکھ 55ہزار 170کیوسک رہا۔ دریں اثنا راولپنڈی، گجرات اور کشمیر میں بدھ کو بارش جبکہ لاہور میں ہلکی بوندا باندی ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ہلکی بارشوں کا یہ سلسلہ اگلے3 سے 4 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔