نئی دہلی ہائیکورٹ کا بھارتی حراست میں موجود پاکستانی خاتون کو رہا کرنے کا حکم

ویب ڈیسک  جمعرات 8 اگست 2013
نزہت جہاں 1983 میں گلفام نامی بھارتی شہری سے شادی کرنے کے بعد بھارت روانہ ہوگئیں تھی جہاں انہیں بھارتی حکومت نے پاکستانی ہونے کی بنا پر حراست میں لیا۔     فوٹو: اے ایف پی

نزہت جہاں 1983 میں گلفام نامی بھارتی شہری سے شادی کرنے کے بعد بھارت روانہ ہوگئیں تھی جہاں انہیں بھارتی حکومت نے پاکستانی ہونے کی بنا پر حراست میں لیا۔ فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی ہائی کورٹ نے بھارتی حراست میں موجود پاکستانی خاتون نزہت جہاں کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

ہائی کورٹ نے نزہت جہاں کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے پاکستانی خاتون نزہت جہاں کو حراست سے رہا کیا جائے تاہم وہ اور ان کے شوہر اسپیشل ڈپٹی کمشنر کی اجازت کے بغیر ملک نہیں چھوڑ سکتے۔

واضح رہے کہ پاکستانی خاتون نزہت جہاں 1983 میں گلفام نامی بھارتی شہری سے شادی کرنے کے بعد بھارت روانہ ہوگئیں تھی جہاں انہیں بھارتی حکومت نے پاکستانی ہونے کی بنا پر حراست میں لے لیا اور کئی سال تک ان کے ویزے میں توسیع ہوتی رہی، نزہت جہاں نے 1996 میں بھارتی شہریت کے لئے درخواست بھی دی تھی جس کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔