- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
عاشر عظیم بھی ’’عورت مارچ‘‘ پر خاموش نہ رہ سکے
اوٹاوا: معروف مصنف و اداکار عاشر عظیم کا کہنا ہے کہ مرد ایک جنس نہیں بلکہ طاقت کا اور کسی کمزور کا خیال رکھنے کا ایک رویہ ہے۔
عاشر عظیم نے یوٹیوب پر اپنی ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے حال ہی میں ہونے والے عورت مارچ کے حوالے سے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرد ایک جنس ہے تو میرے نزدیک یہ بات غلط ہے کیوں کہ مرد ایک جنس نہیں بلکہ ایک رویے کا نام ہے ہے اور یہ رویہ ہے طاقت کا اور کسی کمزور کا خیال رکھنے کا، یہ رویہ آپ کے عمل سے نظر آنا چاہیے۔
عاشر عظیم نے خواتین کے مظاہرے میں شامل متنازع پلے کارڈز اور مطالبوں پر کہا کہ عزت مانگنے کی چیز نہیں ہے، اُس عزت کا فائدہ ہی کیا جو مانگ کر لی جائے، میرے خیال میں قندیل بلوچ ایک مرد تھی اور اسے جس نے مارا وہ مرد نہیں تھا کیوں کہ قندیل دنیا میں جو کچھ بھی کرتی تھی وہ اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے کرتی تھی۔
دھواں ڈرامے کے اداکار کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مرد دیکھنا ہے تو کسی کے گھر کے سربراہ کی جنس نہ دیکھیں بلکہ آپ یہ دیکھیں کہ گھر کے باقی لوگ کتنے محفوظ ہیں اور جو لوگ نشے کی لت کی وجہ سے سارا دن پڑے رہتے ہیں اور ان کی بیویاں کام کرتی ہیں تو اُس گھر میں مرد کون ہے؟ یہاں سمجھنے کی بات ہے کہ مرد کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔