توبہ و استغفار

مولانا رضوان اللہ پشاوری  جمعـء 22 مارچ 2019
اللہ تعالیٰ ہمارے ان پتھر اور سیاہ دل دلوں کو نرم اور صاف کر کے صحیح اور پختہ توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اللہ تعالیٰ ہمارے ان پتھر اور سیاہ دل دلوں کو نرم اور صاف کر کے صحیح اور پختہ توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ فوٹو: سوشل میڈیا

توبہ و استغفار سے نہ صرف گناہ بخش دیے جاتے ہیں بل کہ خالق کونین اپنی مہربانی اور فضل و احسان سے تائب کے گناہوں کو نیکیوں سے تبدیل کردیتا ہے۔

ارشاد ربانی کا مفہوم ہے: ’’ مگر وہ جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے تو یہ وہ لوگ ہیں بدل دے گا اللہ تعالی ان کی برائیوں کو نیکیوں سے۔‘‘ (سورۃ الفرقان)

بہ حیثیت مسلمان مومن بندوں کو کثرت توبہ و استغفار کے ذریعے اپنے دلوں سے معصیت کے زنگ کو زائل کرتے رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مفہوم : ’’اے ایمان والو! اللہ کی طرف سب مل کر توبہ کرو، شاید کہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ (سورہ نور)

توبہ کی خیر و برکت: حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص استغفار میں پابندی کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی ہر تنگی کو دُور کر دے گا اور ہر غم سے خلاصی دے گا اور اس کو روزی ایسی جگہ سے دے گا جہاں سے اس کو خیال بھی نہ ہو گا۔‘‘ ( ابوداؤد)

توبہ و استغفار کی بہترین دعا: حضرت شداد بن اوسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تُوہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی مالک و معبود نہیں، تُونے ہی مجھے پیدا فرمایا اور وجود بخشا، میں تیرا بندہ ہوں اورجہاں تک مجھ عاجز و ناتواں سے ہو سکے گا، تیرے سے کیے ہوئے (ایمانی) عہد و میثاق کے وعدے پر قائم رہوں گا۔ تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے عمل وکردار کے شر سے، میں اقرار کرتا ہوں کہ تُونے مجھے نعمتوں سے نوازا اور اعتراف کرتا ہوں کہ میں نے نافرمانیاں کیں اور گناہ کیے۔ اے مالک و مولا! تو مجھے معاف کردے اور میرے گناہ بخش دے، تیرے سوا گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں، جس بندے نے اخلاص کے ساتھ، دل کے یقین کے ساتھ دن کے کسی حصے میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں یہ عرض کیا اور اسی دن، رات شروع ہونے سے پہلے اس کو موت آگئی تو بلاشبہ وہ جنت میں جائے گا ۔‘‘ (بخاری)

دنیاوی مضرت سے حفاظت کے لیے دعا: حضرت عبداللہ بن حبیبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’شام کو اور صبح کو (دن اور رات شروع ہونے پر) تم قل ھو اللہ احد ( سورہ اخلاص) اور معوذتین (سورہ الفلق، سورہ الناس) تین بار پڑھ لیا کرو، ہر چیز سے تمہارے لیے یہ کافی ہوگی۔‘‘ (ابوداؤد، ترمذی)

سید الاستغفار: حضرت شداد بن اوسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص یقین کامل کے ساتھ صبح کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا، اگر اسی دن شام سے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا، اسی طرح جو شخص یقین کامل کے ساتھ مغرب کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ، اگر اسی رات صبح سے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا۔‘‘

سید الاستغفار کا ترجمہ: ’’اے اللہ تُوہی میرا رب ہے، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لایق نہیں، تُونے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں جس قدر طاقت رکھتا ہوں، میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، پس مجھے بخش دے کیوں کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔

حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرؓ سے غزوۂ بنوقریظہ کے موقع پر ایک خطا سرزد ہوگئی تو آپؓ اس قدر نادم ہوئے کہ خود کو ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا اور کہا: جب تک اللہ تعالیٰ میری توبہ قبول نہیں فرمائے گا تب تک نہ میں کچھ کھاؤں گا، نہ پیوں گا، نہ کوئی چیز چکھوں گا۔

یہاں تک کہ مجھے موت آجائے۔ یا اللہ تعالیٰ میری توبہ قبول فرما لے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو جب ان کے بارے میں پتا چلا تو ارشاد فرمایا: اگر یہ میرے پاس آ جاتا تو میں اس کے لیے مغفرت طلب کرتا لیکن اب اس نے خود کو باندھ لیا ہے تو جب تک اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول نہ فرمائے گا، میں نہیں کھولوں گا۔ سات دن تک حضرت ابولبابہؓ نے نہ کوئی چیز کھائی، نہ پی، نہ چکھی، حتی کہ ان پر غشی طاری ہوگئی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، جب انہیں توبہ کی قبولیت کے بارے میں بتایا گیا تو فرمایا: خدا کی قسم! میں اس وقت تک خود کو نہیں کھولوں گا جب تک کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم تشریف لا کر اپنے دست اقدس سے مجھے نہیں کھولتے۔ چناں چہ تاج دار رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم تشریف لائے اور اپنے پیارے صحابیؓ کو بندشوں سے آزاد فرمایا۔(دلائل النبوہ للبیہقی)

اللہ تعالیٰ ہمارے ان پتھر اور سیاہ دل دلوں کو نرم اور صاف کر کے صحیح اور پختہ توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔