بازیاب بچے نے پولیس کی ناقص تفتیش کا بھانڈا پھوڑ دیا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 22 مارچ 2019
والد بھی پولیس کی طرح عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں؟ مجھے گھر کے باہر سے اغوا کر کے ایک گھر میں رکھا گیا تھا، حسنین کا عدالت میں بیان۔ فوٹو:فائل

والد بھی پولیس کی طرح عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں؟ مجھے گھر کے باہر سے اغوا کر کے ایک گھر میں رکھا گیا تھا، حسنین کا عدالت میں بیان۔ فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں ایک ماہ میں 18 لاپتہ بچوں سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے پولیس افسران کو کہا کہ آپ کی تفتیش پر ہمیں شرم آرہی ہے، ابھی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو لکھتے ہیں آپ کے افسران نااہل ہیں۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے 18 ماہ سے لاپتہ 11 سالہ حسنین کو عدالت میں پیش کردیا۔

ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ بچہ پڑھائی کے دباؤ اور والدین کے تشدد کی وجہ سے بھاگ گیا تھا، والد نے بتایا کہ والدہ کے تھپڑ سے بچہ ناراض ہوگیا تھا، عدالت میں موجود بچے نے والد سے مکالمے میں کہا کہ آپ بھی پولیس کی طرح عدالت کو گمراہ کررہے ہیں؟ مجھے گھر کے باہر سے کچھ لوگ اٹھاکر لے گئے تھے، ایک گھر میں رکھا گیا، بازیاب بچے نے بھانڈا پھوڑدیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے پولیس افسران سے استفسار کیا جس گھر میں بچے کو رکھا گیا ان سے تفتیش کیوں نہیں کی؟ عدالت نے آئی جی سندھ کو معاملے کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کردی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔