سندھ کی مختلف جیلوں میں15ہزار500قیدی اہلخانہ سے دورعید منائیں گے،4قیدیوں کی آخری عید ہوگی

اصغر عمر  جمعـء 9 اگست 2013
سزائے موت کے ایک قیدی سمیت157خواتین بھی 25 بچوں کے ہمراہ جیلوں میں ہی عید منائیں گے، فوٹو: فائل

سزائے موت کے ایک قیدی سمیت157خواتین بھی 25 بچوں کے ہمراہ جیلوں میں ہی عید منائیں گے، فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ بھر کی27 جیلوں میں25 بچوں اور270 کمسن ملزمان سمیت 15ہزار500 قیدی اپنے اہل خانہ سے دور عید منائیں گے۔

سندھ بھر کی مختلف جیلوں میں قیدیوں کئ لیے نمازعید کا خصوصی اہتمام کیا گیاہے تاہم سزائے موت پانے والے 376 قیدیوں کوبیرکس سے نہیں نکلنے دیاجائے گا، سزائے موت کے ایک قیدی سمیت157خواتین بھی 25 بچوں کے ہمراہ جیلوں میں ہی عید منائیں گے، سینٹرل جیل کراچی میں عیدالفطرکے7اجتماعات منعقد ہوں گے قیدیوں کیلیے خصوصی پکوان تیار کیے جارہے ہیں ،حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے قیدیوں میں مٹھائی اور تحائف بھی تقسیم ہونگے، سزایافتہ قیدیوں کی خصوصی نگرانی ہوگی،تفصیلات کے مطابق سندھ بھر کی جیلوں میں ساڑھے 15ہزار قیدی اپنے اہل خانہ کے بغیر عید منائیں گے جن میںسزائے موت پانے والے376سمیت 2400سزا یافتہ قیدی شامل ہیں۔

سزائے موت پانے والی ایک خاتون قیدی مسمات روبینہ اورسزایافتہ 27خواتین قیدی بھی جیل میں عید منائیں گی جبکہ خواتین جیل میں مجموعی طور پر 150سے زائد خواتین قیدی اپنے25 بچوں سمیت جیلوں میں عید منائیں گی، اسی طرح 270 سے زائدکمسن قیدی بھی جیل میں ہی عید منائیں گے جن میں 13سزایافتہ قیدی بھی شامل ہیں، اعدادوشمار کے مطابق سینٹرل جیل کراچی میں 4500 سے زائد قیدی عید منائیں گے جن میں600 سزا یافتہ قیدی شامل ہیں، ڈسٹرکٹ جیل ملیرکراچی میں90 سزا یافتہ سمیت2600قیدی ، سینٹرل جیل حیدرآبادمیں 930 سزا یافتہ سمیت1900قیدی،سینٹرل جیل سکھر میں 380 سزایافتہ سمیت 990،سینٹرل جیل لاڑکانہ میں210 سزا یافتہ سمیت940 قیدی اپنے اہل خانہ کے بغیر عید منائیں گے، ممکنہ طور پر4 قیدی اپنی زندگی کی آخری عید دیکھیں گے۔

جن میں سینٹرل جیل کراچی میں بہرام اور شفقت جبکہ سینٹرل جیل سکھر میں عطاللہ عرف قاسم اور اعظم عرف شریف شامل ہیں، ان قیدیوں کے بلیک وارنٹ جاری ہوچکے ہیں اورعدالتی حکم کے مطابق سزائے موت پانے والے بہرام اوراعظم کو21 اگست جبکہ شفقت کو22 اور عطا اللہ کو 20 اگست کو پھانسی دی جائے گی ان قیدیوں کو پھانسی وارڈ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے،سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کراچی قاضی نذیرنے بتایا کہ عیدالفطر کے موقع پر جیلوں کی خصوصی سیکیورٹی کا اہتمام کیا گیا ہے،عید کے پر مسرت موقع پر قیدیوں کو بھی عید منانے کا بھرپور موقع دیا جاتا ہے اور انھیں محدود وقت کیلیے بیرکوں سے نکل کر آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہوگی،عید کے دن تمام قیدی ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔

خوشی کے موقع پر جیل انتظامیہ اور اہلکار بھی قیدیوں کے ساتھ گھل مل جاتے ہیں تاکہ قیدی اپنے اہل خانہ سے دور رہ کر زیادہ رنجیدہ نہ ہوں، جن قیدیوں کے اہل خانہ عید کے موقع پر ملاقات کیلیے آتے ہیں انھیں ملاقات کی سہولت فراہم کی جاتی ہے،اکثر قیدیوں کے اہل خانہ ان کے لیے نئے لباس کا اہتمام کرتے ہیں جبکہ لاوارث قیدیوں کے ساتھ غیر سرکاری تنظیمیں بھی تعاون کرتی ہیں،سینٹرل جیل کراچی میں4500 سے زائد قیدی ہیں جنھیں عید کے موقع پر خصوصی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں، روایت کے مطابق قیدیوں کیلیے خصوصی پکوان کا اہتمام کیا جارہا ہے اور قیدیوں میں مٹھائی بھی تقسیم ہوگی،نماز کی ادائیگی کے بعد قیدیوں کو جیل کی حدود میں نقل و حرکت کی اجازت ہوگی تاہم خطرناک قیدیوں کو نماز عید کے بعد بیرکوں میں واپس بھیج دیا جائے گا، قاضی نذیر نے بتایا کہ سینٹرل جیل میں7مقامات پر نماز عید کے اجتماعات کا اہتمام کیاگیا ہے، پھانسی وارڈز میں قید 22 قیدی جن کی اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں کو وارڈز سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔