گولان پہاڑی کو اسرائیلی ملکیت تسلیم کرنے پر ترکی اور شام امریکا پر برہم

ویب ڈیسک  جمعـء 22 مارچ 2019
امریکی صدر نے گولان کے پہاڑی علاقے پر اسرائیل کی ملکیت کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو : فائل)

امریکی صدر نے گولان کے پہاڑی علاقے پر اسرائیل کی ملکیت کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو : فائل)

انقرہ/ دمشق/ قاہرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گولان پہاڑی کو اسرائیلی ملکیت تسلیم کرنے کے بیان کو ترکی اور شام نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر طیب اردگان نے صدر ٹرمپ کو خطے میں بحرانی کیفیت پیدا کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کا گولان کے پہاڑی علاقے سے متعلق غیر مناسب بیا ن خطے میں کشیدگی کا باعث بنے گا اور کسی بھی ملک کو پہاڑی علاقے پر اسرائیلی کے قبضے کو قانونی حثیت دینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

دوسری جانب شام کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے بارے میں امریکی موقف میں اچانک تبدیلی حقیقت میں بین الاقوامی رائے اور قانون کی توہین ہے، امریکی فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صیہونی قبضے کے ساتھ ساتھ جارحانہ اقدامات کی حمایت کا تسلسل بھی ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ادھر 22 ممالک پر مشتمل تنظیم عرب لیگ نے بھی شام اور عراق کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے امریکی فیصلے کو بین الاقوامی قانون کی حدود سے تجاوز قرار دیا ہے، امریکی فیصلے کے خطے میں سنگین اثرات مرتب ہوں گے، عالمی قوتوں کو صدر ٹرمپ کو آگ سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے متنازع بیان میں امریکی پالیسی کے برخلاف گولان پہاڑی کے علاقے پر اسرائیل کے 60 کی دہائی میں قابض ہونے کو جائز قرار دیتے ہوئے اس علاقے کو اسرائیل کی ملکیت قرار دینے کا عندیہ دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔