- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
گولان پہاڑی کو اسرائیلی ملکیت تسلیم کرنے پر ترکی اور شام امریکا پر برہم
انقرہ/ دمشق/ قاہرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گولان پہاڑی کو اسرائیلی ملکیت تسلیم کرنے کے بیان کو ترکی اور شام نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر طیب اردگان نے صدر ٹرمپ کو خطے میں بحرانی کیفیت پیدا کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کا گولان کے پہاڑی علاقے سے متعلق غیر مناسب بیا ن خطے میں کشیدگی کا باعث بنے گا اور کسی بھی ملک کو پہاڑی علاقے پر اسرائیلی کے قبضے کو قانونی حثیت دینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
دوسری جانب شام کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے بارے میں امریکی موقف میں اچانک تبدیلی حقیقت میں بین الاقوامی رائے اور قانون کی توہین ہے، امریکی فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صیہونی قبضے کے ساتھ ساتھ جارحانہ اقدامات کی حمایت کا تسلسل بھی ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ادھر 22 ممالک پر مشتمل تنظیم عرب لیگ نے بھی شام اور عراق کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے امریکی فیصلے کو بین الاقوامی قانون کی حدود سے تجاوز قرار دیا ہے، امریکی فیصلے کے خطے میں سنگین اثرات مرتب ہوں گے، عالمی قوتوں کو صدر ٹرمپ کو آگ سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے متنازع بیان میں امریکی پالیسی کے برخلاف گولان پہاڑی کے علاقے پر اسرائیل کے 60 کی دہائی میں قابض ہونے کو جائز قرار دیتے ہوئے اس علاقے کو اسرائیل کی ملکیت قرار دینے کا عندیہ دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔