- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
مفتی تقی عثمانی حملہ؛ شہید اہلکار تین نابینا سمیت 12 بچوں کا واحد کفیل تھا
کراچی: مفتی تقی عثمانی پر حملے کے دوران شہید ہونے والا پولیس اہلکار بیوہ بہن کے 5 اور اپنے 7 بچوں کا واحد کفیل تھا جس میں سے تین بچے نابینا ہیں جب کہ شہید سیکیورٹی گارڈ انتہائی ملنسار اور تین بچوں کا باپ تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرنے والا سیکیورٹی زون ٹو کا پولیس اہلکار فاروق 7 بچوں کا باپ تھا جس کے 3 بچے پیدائشی طور پر بینائی سے محروم ہیں۔
یہ پڑھیں: کراچی میں مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق
مقتول اہلکار مجموعی طور پر 12 بچوں کی کفالت کرتا تھا جس میں اس کی بیوہ بہن کے 5 بچے بھی شامل ہیں جو اس کے گھر رہائش پذیر ہیں۔ پولیس اہلکار گھر کا واحد کفیل تھا اور اخراجات پورے کرنے کے لیے ڈیوٹی کے بعد پنکچر کی دکان لگاتا تھا۔
شہید گارڈ صنوبر خان تین بچوں کا والد تھا
حملے کے دوران دوسری کار پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا سیکیورٹی گارڈ صنوبر خان مانسہرہ کالونی کا رہائشی تھا جس کی نماز جنازہ بعد نماز عشا گھر کے قریب عیدگاہ گراؤںڈ میں ادا کی گئی۔ جنازے میں مقتول کے اہل خانہ، رشتے دار، دوست اور اہل محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر لوگوں کا کہنا تھا کہ صنوبر خان انتہائی ملنسار انسان اور لوگوں کے کام آنے والا شخص تھا، مقتول صنوبر خان گزشتہ 10 سال سے دارالعلوم کراچی میں سیکیورٹی پر مامور اور 3 بچوں کا باپ تھا ، مقتول کا آبائی تعلق ہری پور سے تھا جس کی میت روانہ کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔