- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
پی ایس ایل 4 میں کرپشن کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا
کراچی: پی ایس ایل فور کے دوران کرپشن کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا جب کہ فرنچائزز نے بورڈ سے کسی مشکوک سرگرمی کی آفیشل شکایت نہیں کی۔
سال 2017کی پی ایس ایل ٹو میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا تھا جس کے بعد کئی کرکٹرز پابندیوں و جرمانوں کی زد میں آئے، اس کے بعد سے پی سی بی نے اینٹی کرپشن اقدامات سخت کر دیے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ رواں برس چوتھے ایڈیشن میں کسی ٹیم نے باضابطہ طور پر کوئی واقعہ رپورٹ نہیں کیا، اسی وجہ سے بورڈ ایونٹ کو کرپشن فری قرار دے رہا ہے۔
رواں ایڈیشن کے دوران تمام ٹیموں کو ایک،ایک جبکہ الگ ہوٹل میں قیام کی وجہ سے لاہور قلندرزکو 2 اینٹیگریٹی آفیسرز کا ساتھ حاصل تھا، پی سی بی کی آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے بھی مدد کی، ایونٹ میں پلیئرز پر کڑی نظر رکھی گئی،اسی لیے کسی سے مشکوک شخص کے رابطے جیسی کوئی بات رپورٹ نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مشکوک قسم کی سرگرمیوں کو سابق بورڈ حکام سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے۔
ایک فرنچائز نے اپنے کھلاڑی پرہی شکوک ظاہر کیے اور اینٹیگریٹی آفیسر سے زبانی شکایت بھی کی تھی، اس وقت بورڈ کی اعلیٰ شخصیات کو بھی اس معاملے سے آگاہ کیا گیا، مگرکوئی نوٹس نہ لیا گیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ کھلاڑی اب قومی ٹیم کا بھی حصہ بن چکا ہے۔
اسی طرح بعض بورڈ آفیشلز کے حوالے سے شکایات پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی، البتہ احسان مانی کے چیئرمین بننے سے اینٹی کرپشن کے حوالے سے معاملات میں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔