پنجاب میں جنگلی حیات کی بقاء

آصف محمود  اتوار 24 مارچ 2019
گرین پاکستان پروگرام کے تحت 5 ارب روپے کی لاگت سے چار نیشنل پارک بنائے جائیں گے ۔ فوٹو: فائل

گرین پاکستان پروگرام کے تحت 5 ارب روپے کی لاگت سے چار نیشنل پارک بنائے جائیں گے ۔ فوٹو: فائل

جنگلی حیات کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتی ہے اور ان کے تحفظ کے لئے کام کرنا ہم سب کا فرض ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ دنیا میں جنگلی حیات کم ہوتی جا رہی ہے اور اسے بچانے کاکام کرنے والی این جی اوز بھی سرگرم عمل ہیں۔

پاکستان میں اس حوالے سے دیکھا جائے تو ہمارے ہاں زیادہ تر چرند پرند موسم سرما میں ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کرتے ہیں۔ نارووال اور شکر گڑھ کے سرحد ی علاقوں میں ہرن اور نیل گائے کی زیادہ آمد سرد موسم ہی میں ہوتی ہے اسی طرح سائبریا سے اڑنے والے پرندے بھی گرم علاقوں یا نسبتاً کم سرد جگہوں کا رخ کرتے ہیں اور یہی موقع ہوتا ہے جب ان پرندوں اور جانوروں کے شکاری بھی ان کو پکڑنے پرکمربستہ ہو جاتے ہیں۔

نایاب جانوروں کے شکار پر پابندی ہے اور ان کو شکاریوں سے بچانے کے لئے حکومتی ادارے وقتاً فوقتاً اقدامات بھی کرتے ہیں مگر اس کے برعکس نایاب پرندوں اور جانوروں کی تعداد بتدریج کم سے کم تر ہوتی جا رہی ہے، ان نایاب پرندوں کا شکار کرنا ظلم ہے ان کی نسل بچانے کے لئے ان کی حفاظت ضروری ہے مگر جنگلی حیات پر عرصہ حیات تنگ ہی ہوتا چلا گیا ہے اور آج جتنا ان نایاب پرندوں اور جانوروں کو بچانے کی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔

جنگلی جانور نہ صرف ماحولیات کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ ان سے ماحول اور بھی زیادہ خوبصورت ہو جاتا ہے اسی وجہ سے جنگلی جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی جاتی ہے تاکہ ان کی نسل کو ختم ہونے سے بچایا جا سکے۔ اس کے باوجود غیر قانونی شکار کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر سال سینکڑوں نہیں ہزاروں کی تعداد میں جنگلی جانوروں کا گوشت کھا لیا جاتا ہے۔ جن جنگلی جانوروں کا زیادہ غیر قانونی طور پر شکار کیا جاتا ہے۔ ان میں کالا اور سر مئی بڑا تیتر، نیل گائے، پاڑ اور دلدلی ہرن کے نام قابل ذکر ہیں۔

گرین پاکستان پروگرام کے تحت جہاں پنجاب میں لاکھوں درخت لگائے جا رہے ہیں۔ وہیں جنگلی حیات کی بقا اور افزائش کے لئے بھی خاطرخواہ اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ تحریک انصاف کی حکومت جہاں مختلف شعبوں میں تبدیلی کے لئے اقدامات کر رہی ہے وہیں پہلی بارجنگلی حیات کی بقا اور افزائش کے لئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ ان منصوبوں کا جائزہ لیں تو ان میں سب سے بڑامنصوبہ پنجاب میں چار نئے نیشنل پارک بنانے کا پروگرام ہے، اسی طرح نایاب جانوروں اور پرندوں کی ای ٹیگنگ، جنگلی ماحول میں جانوروں اور پرندوں کے شکار پر پابندی، سالٹ رینج میں چنکارہ ہرنوں کی افزائش قابل ذکر ہے۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب نے سالٹ رینج میں بڑی تعداد میں چنکارہ ہرن چھوڑنے کا منصوبہ بنایا ہے، پنجاب کے سرکاری چڑیا گھروں اور پارکوں میں موجود سرپلس جانور اور پرندے نیلامی کے ذریعے فروخت ہوں گے، صوبے بھرمیں جال کی مدد سے کسی بھی قسم کے جانوروں اور پرندوں کو پکڑنے پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیرچوہدری نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق صوبے میں جنگلی حیات کی افزائش اور اضافے پر خصوصی توجہ مرکوزکی جا رہی ہے، جنگلی حیات کی وہ اقسام جن کی نسل ختم ہو چکی ہے یا ختم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں ایسے جانوروں اور پرندوں کی بریڈنگ سنٹرز سے افزائش کے بعد جنگلوں میں چھوڑا جائے گا۔ چولستان کے بعد اب سالٹ رینج میں بھی چنکارہ ہرن آزاد کئے جائیں گے تاکہ وہ کھلے ماحول میں پروان چڑھ سکیں،

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب میں جال کی مدد سے کسی بھی قسم کے جانور اور پرندے پکڑنے پر مستقل پابندی لگائی جا رہی ہے ، بالخصوص کوئل، بٹیرے، تیتر، مرغابی، سی سی، چکور اورکونج وغیرہ کوجال کی مدد سے پکڑا جاتا ہے ۔ پنجاب بھر میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کی فروخت پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے اور اس پر سختی سے عمل درآمد بھی کروایا جائے گا ۔ مارکیٹ میں صرف ایسے جانور اور پرندے فروخت کرنے کی اجازت ہوگی جوکسی بریڈنگ سنٹرسے خریدے گئے ہوں گے، جبکہ بریڈنگ سنٹرزکا ریکارڈ بھی چیک کیا جائے گا کہ انہوں نے جنگلی جانوروں اور پرندوں کی افزائش مقامی سطح پرکروائی ہے یا کہیں سے خریدے تھے۔جنگلی حیات کے تحفظ ، بقا اور افزائش کے لئے آن لائن جنگلی جانوروں اور پرندوں کی خریدوفروخت ان کے شکارکی تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والوں کیخلاف بھی سائبرکرائم ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

اعزازی گیم وارڈن بدر منیر چوہدری نے بتایا کہ جب شکاری ، شکارکئے گئے جانور اور پرندوں کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پرشیئرکرتے ہیں تو اس سے ناصرف بین الاقومی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے بلکہ دیگر شکاری مقابلے کے طور پر زیادہ جانور اور پرندے شکارکرکے ان کی تصاویر شیئرکرتے ہیں۔ یہ اقدام جنگلی حیات کے لئے انتہائی خطرناک ہے پنجاب میں جنگلی جانوروں کی بقا کے لئے ایک دستخطی مہم بھی شروع کی گئی ہے جس پرگورنر پنجاب چوہدری محمدسرور، صوبائی وزیرجنگلات سبطین خان، ڈی جی وائلڈ لائف پنجاب، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے کنٹری ڈائریکٹر حامد نقی اور اعزازی گیم وارڈن بدر منیر چوہدری سمیت تین سوسے زائد اہم شخصیات نے دستخط کرکے اس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ جنگلی حیات سے پیارکرتے ہیں اور اس کے غیرقانونی شکار اور خرید و فروخت کو روکنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

اسی طرح محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب اور وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے گرین پاکستان پروگرام کے تحت پنجاب میں جنگلات اور جنگلی حیات کی بحالی کے حوالے سے کام تیزی سے جاری ہے۔ پنجاب میں اس وقت چار بڑے نیشنل پارک ہیں جبکہ اس صوبے میں مزید چار نیشنل پارک بنانے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔ منصوبے پر 5 ارب روپے خرچ ہوں گے، بڑی تعداد میں کالے ہرن بھی چولستان کے علاقے میں چھوڑے جائیں گے تاکہ یہ نایاب نسل کا ہرن قدرتی ماحول میں پرورش پا سکے۔

پنجاب میں اب جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جنگلی جانوروں و پرندوں کی ٹریکنگ، ان کی آماہ جگاہوں کی میپنگ اور جی پی ایس کے ذریعے ان کی لوکیشن کا حصول بھی ممکن ہوگا، صوبہ بھر کے تمام ریجنل دفاتر میں جی آئی ایس کے 8 ریجنل نوڈز قائم کئے جا رہے ہیں جو ہیڈ کوارٹرز میں ایک مرکزی جی آئی ایس لیب کے ساتھ منسلک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تربیت حاصل کرنے والے تمام افسران اپنے اضلاع میں موجود جنگلی حیات کا ڈیٹا اپنے متعلقہ ریجنل دفتر کی جی آئی ایس لیب کو فراہم کریں گے جو اس کو اس جدید سائنٹیفک سافٹ ویئر کی مدد سے میپ میں تبدیل کرکے ہیڈ آفس کی مرکزی لیب کو فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس جدید سافٹ ویئر کے ذریعے یہ جاننے میں آسانی ہو گی کہ جنگلی حیات کی کونسی آماجگاہ تباہی یا بہتری کی طرف گامزن ہے اور کس علاقے میں کس جنگلی حیات کی تعداد کتنی ہے تاکہ اس سلسلہ میں بروقت حکمت عملی تیار کی جا سکے۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر گرین پاکستان پروگرام میاں حفیظ احمد نے کہا کہ جنگلی حیات کے محفوظ اور زیادہ آبادی والے علاقوں اور یہاں پائے جانے والے جانوروں اور پرندوں کی آباد ی کی تعداد سے متعلق ڈیٹا جمع کرکے بھی ایک میپ تشکیل دیا جائے گا، اس جدید سافٹ ویئر کے ذریعے صوبہ بھر کے وائلڈ لائف پارکس، چڑیا گھروں اور بریڈنگ سینٹرز میں موجود جانوروں اور پرندوں کی صحت اور ان کو فراہم کی جانے والی خورا ک اور دیگر سہولیات کی مانیٹرنگ کرنا بھی ممکن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں وائلڈ لائف کے منصوبوں کے مینجمنٹ پلان کو بھی جی آئی ایس سسٹم سے منسلک کیا جائے گا ۔

گرین پاکستان پروگرام پنجاب کے انچارج میاں حفیظ نے پنجاب میں نئے نیشنل پارک بنائے جانے کے منصوبے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ہمارے پاس نیشنل پارک لال سوہانرا ، نیشنل پارک چینجی، اٹک اور روہتاس میں نیشنل پارک اور ریزور ایریا ہے تاہم اب مزید چار نئے نیشنل پارک بنائے جا رہے ہیں جن میں چکوال کے علاقہ آڑہ بشارت میں 35 ہزار ایکڑ رقبے پر نیشنل پارک بنایا جائے گا، دوسرا نیشنل پارک مری کہوٹہ کے علاقے کوٹلی ستیاں میں 62 ہزار ایکڑ رقبہ پربنایا جائے گا، اس میں تمام علاقہ بلند و بالا پہاڑوں پر مشتمل ہے ۔ تیسرا نیشنل پارک گجرات کے قریب پبی کے علاقے میں 26 ہزار ایکرڑ پر بنایا جائے گا اور چوتھا نیشنل پارک اٹک کے علاقہ کھیری مورت میں بنایا جائے گا ۔

کوٹلی ستیاں میں چار جنگل ہیں، یہاں نایاب نسل کے فیزنٹ اور سب سے چھوٹے سائزکے ہرن جنہیں بارکنگ ڈئیر بھی کہا جاتا ہے ان کی افزائش بھی اسی جنگل کے قدرتی ماحول میں کی جائے گی ۔ جبکہ اس نیشنل پارک کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈویلپ کیا جائے گا ۔ اسی طرح چولستان کے علاقے میں جہاں اس وقت سینکڑوں چنکارہ ہرن نظرآتے ہیں اب نایاب نسل کے کالے ہرن بھی چولستان میں چھوڑے جائیں گے تاکہ یہ یہاں کے قدرتی ماحول میں پرورش پا سکیں اور ان کی آباد ی میں اضافہ ہو ۔ کالا ہرن اس وقت پنجاب کے مختلف چڑیا گھروں اور بریڈنگ سنٹرز میں موجود ہے تاہم جنگل میں کالاہرن ختم ہو چکا ہے۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب نے چولستان کے علاقے میں جنگلی حیات خصوصاً کالا ہرن اور چنکارا ہرن کے تحفظ کے لئے ہیلی کاپٹر کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے، سائبرکرائم کے وائلڈ لائف ایکٹ میں بھی ترمیم کی جائے گی ۔ اس حوالے سے تیارکی گئیں سفارشات کے مطابق گیم ریزرو میں شکار کے اسپیشل پرمٹ کے حصول کے لیے واضح پالیسی مرتب کی جائے گی، بٹیر کی کم ہوتی آبادی کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں گے تاکہ اس کی نسل کو بچایا جا سکے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سائبر کرائم وائلڈ لائف ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی تاکہ وائلڈ لائف سائبر کرائم کو روکا جا سکے۔ سرکاری چڑیا گھروں اور بریڈنگ سنٹرز میں سرپلس جانوروں کی فروخت کے حوالے سے بھی واضح پالیسی تیار کی جائے گی ۔ جانوروں اور پرندوں کی قدرتی آماجگاہوں کی بحالی اور تحفظ کے لیے بھی اقدامات کئے جائیں گے جبکہ غیرقانونی شکار اور اسمگلنگ کی روک تھام میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو انعامات بھی دیئے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔