کچھ نہ سمجھے خداکرے کوئی!

راؤ منظر حیات  پير 25 مارچ 2019
raomanzar@hotmail.com

[email protected]

زندگی کیاہے۔اس کی حقیقت کیاہے۔یہ اہم ہے یا موت۔موت کیازندگی کادوسرانام ہے۔یاپھریہ کسی اورنام سے رونماہوتی ہے۔زندگی کاسفرطویل لگنے کے بعدپھر موت کوابدیت حاصل کیوں ہے۔روح کیا ہے۔ یہ برزخ میں کیسے سمائے گی۔برزخ بذاتِ خودکیاوقت کی قیدمیں ہے یاوقت اس کی گرفت میںہے۔سوال یہ بھی توہے کہ وقت کیا ہے۔یہ موجودہے کہ ناموجود۔حقیقت ہے یاصرف خیال۔ مسلسل ہے یالامکاں۔وقت سب کچھ محسوس کرتاہے یا نابینوں کی طرح صرف اورصرف دیکھتارہتاہے۔خاموش رہتاہے۔کیاوقت ہمیں کسی بھی طریقے سے مسخرکرتاہے یابذاتِ خودہمارے رحم وکرم پر ہے۔

ہم وقت کی قیدمیں ہیں یاوقت ہماری قید میں۔ یادونوں ایک دوسرے سے آزاد ہیں۔کیا ایک دوسرے کے بغیردونوں زندہ رہ سکتے ہیں۔ کیا وقت انسان کے بغیرسانس لے سکتاہے۔کیاوقت ہمارے بغیر کسی وقعت کامالک ہے یایہ صرف اورصرف فریبِ نظر ہے۔اگرذی روح کومارناہی مقصودتھاتوپھروہ زندہ کیوں رہا۔اگرموت ہی مقدرہے توزندگی کا جوہر کیا ہے۔ اگر موت شکستہِ ہے توپھرزندگی اصل میں کیاہے۔موت سے بقاء حاصل کرتی ہے یاموت اختتام ہے۔یہ بھی ممکن ہے کہ آغاز ہو۔ مگر کس چیزکاآغاز۔پھراختتام کیا ہے۔ ابدیت کیاہے۔

اندھیرا دراصل کیاہے۔کیایہ روشنی کی ضدہے یااسی کا ایک منفردپہلو۔روشنی اندھیرے کوختم کرتی ہے یااندھیرا روشنی کوقیدکرڈالتاہے۔روشنی دراصل بذاتِ خودکیاہے۔ کیا یہ واقعی ہمیں دکھانے کے لیے ہے یاروشنی سب کچھ چھپالیتی ہے۔صرف وہ دکھاتی ہے جسے ہم دیکھناچاہتے ہیں۔رنگ کیاہیں۔کیایہ واقعی موجودہیں یاناموجودہیں۔کیاہم سارے رنگ دیکھ سکتے ہیں یاہمیں دکھائے جاتے ہیں۔اگرہم سارے رنگ نہیں دیکھ پاتے توکیوں نہیں دیکھ سکتے۔کیاہم صرف چندرنگ دیکھ پاتے ہیں یامکمل بصارت سے محروم لوگ۔ کیا بصارت سے عاجزلوگ واقعی نابینا ہیں۔ پھربینائی کیاہے۔ کیابصارت واقعی سچ ہے یاصرف اور صرف سراب۔ مگر سراب اصل میں کیاہے۔

سفرکیااَمرہے۔کیایہ منزل سے قریب لے آتا ہے یا سفرکے دوران منزل مزیددورہوجاتی ہے۔  منزل بذاتِ خودجامدہے یایہ بھی تغیرمیں ہے۔کیایہ تو نہیں کہ سفر اور منزل بذاتِ خودجامدنہیں ہیں بلکہ سفر میں ہیں۔پھردراصل سفرکیاہے۔کیایہ منزل سے دور جانے کاعمل ہے یااس کے قریب جانے کا۔کیادوری اور قربت بھی کسی حقیقت کانام ہے یایہ بھی بے نشاں ہیں۔انکاہونااورنہ ہونادونوں یکساں ہیں۔برابرہیں یابے معنی ہے۔پرسفردراصل ہے کیا۔کیایہ منزل سے دورجانے کاعمل ہے یاقریب ہونے کا۔کیاذہنی سفر،مسلسل سفرکی ہی ایک قسم نہیں ہے۔

کیاذہن ہی تغیر میں رہتاہے یاجسم۔جسمانی اورذہنی سفراتنے مختلف کیوں ہیں۔ یہ ایک دوسرے کے متضادہیں یاایک جیسے ہیں۔ذہنی سفر کا آغازکیاہے۔اسکاآغازاہم ہے یااختتام۔پھرسفرکااختتام دراصل ہے کیا۔کیااختتام ہی آغازنہیں ہے۔کہیں یہ تونہیں کہ آغازدراصل اختتام ہے۔مستقل اختتام۔جسکاادراک مشکل ہے۔ یا شاید ناممکن۔ممکن اورناممکن میں کیافرق ہے۔ آغاز اور اختتام بے معنی ہیں یالایعنی۔کیایہ بھی وقت کی قید میں ہیں یاآزادہیں۔اگرآزادہیں تو کیونکر اور اگروقت کے ساتھ ہیں،توکیایہ وقت کے غلام ہیں یا مالک۔ وقت ہی اہم ہے یاآغازیااختتام۔ان میں سے کون اہم ہے اورکون غیراہم۔یہ اہم اورغیراہم دراصل اپنی حقیقت میں کیا ہیں۔کیااہم کبھی بہت زیادہ غیراہم نہیں ہوجاتا۔پھرغیراہم ہی تلاش بن جاتاہے کیونکہ وہی دراصل اہم ہوتاہے۔

آوازکی حقیقت کیاہے۔سکوت کیاہے۔ کیا دونوں موجودہیں یاناموجود۔کیایہ ایک دوسرے کی ضد ہیں یابالکل ایک جیسے ہیں۔اگرضدہیں تو کیونکر اور نہیں توپھرکیسے۔کیاآوازکی کوئی حدہے یایہ لامحدود ہے۔کیاسکوت کی بھی کوئی منزل ہے یایہ بھی غیرمرئی ہے۔کیاسکوت بھی سنائی دیتاہے۔سکوت کی زبان کیا ہے۔اس زبان کوکیسے جاناجاسکتاہے۔ سنا جاسکتا ہے۔ کیاسکوت اہم ہے یاآواز۔کیاواقعی ہم سب کچھ سن سکتے ہیں۔اگرسن سکتے ہیں توکیاوہ دائمی ہے یا عارضی۔ کیاآوازکاکوئی وجودہے بھی یانھیں۔کیاکوئی ایسی آوازبھی ہے جوسنائی نہیں دیتی۔کیایہ تونہیں کہ سکوت کا  دوسرانام ہی آوازہے۔

یہ دونوں ایک دوسرے کی ضدنہیں بلکہ تجدیدہیں۔ایک دوسرے کو بڑھاوا دیتے ہیں۔سہارا دیتے ہیں۔سکوت دراصل آوازہی ہے اورجسے ہم آوازگرد انتے ہیں،دراصل وہ ہی سکوت ہے۔پھرکامل سکوت کیا ہے۔کیاسکوت واقعی کامل ہوسکتاہے۔کیااس پروقت کا کوئی اثر نہیں۔ کیا یہ تونہیں کہ وقت ہی،سکوت کے تابع ہے۔ آوازاصل میں کچھ بھی نہیں۔کیایہ دونوں غیرحقیقی تو نہیں۔ آواز بھی اورسکوت بھی۔

کیایہ تونہیں کہ اصل میں وجودہی عدم وجودکوجنم دیتا ہے۔اورعدم وجوددراصل وجودہی کادوسرانام ہے۔کیایہ ہم نام ہیں۔اگرہیں توکیوں اوراگرنہیں تو کیونکر۔ وجوداورعدم وجودکاتعین ہمیں کیسے سمجھ میں آئیگا۔کیایہ ایک سبق ہے یامحض ایک معمولی سی مشق ہے۔وجوداہم ہے یا عدم وجود۔ یہ تونہیں کہ دونوں ہی غیراہم ہیں۔کیایہ تونہیں کہ یہ حقیقت میں موجودہی نہیں ہیں۔صرف فریبِ نگاہ ہیں۔یافریب قدرت ہیں۔اگر قدرت کادکھاواہیں تو کیوں ایسے ہیں۔ قدرت کووجوداورعدم وجودبتانے یا دکھانے کی کیاضرورت ہے۔کیاعدم وجودحددرجہ اہم نہیں ہے۔بلکہ اہم ترین نہیں ہے۔اوروجودبالکل بے معنی ساہے۔

کیاعدم وجود،وجودکوختم کرتاہے یاوجود،عدم وجودکوبے دست وپاکر ڈالتاہے۔یہ مجموعہ اضدادہیں یاصرف فکری کھیل۔ کیا ایسا تو نہیں کہ ہم وجوداورعدم وجودکوسمجھنے سے قاصرہیں۔ اگر ایسا ہے توکیوں ہے۔کیوں ان دونوں کواسطرح ترتیب دیا گیا ہے کہ یہ نہ ساکت رہیں اورنہ ہی تغیرمیں۔نہ عارضی ہوں اورنہ مستقل۔یاشایددونوں بے حقیقت ہوں۔وجوداورعدم وجود دراصل بذاتِ خودسفرکاحصہ ہیں۔مگرکس سفرکا۔کونسے سفرکا۔یہ سفرکس طرف جاری ہے۔جاری بھی ہے یاسب کچھ منجمدہے۔ان پرصدیوں کی گردموجودہے۔صدیاں بھی نہیں۔ہزاروں بلکہ کروڑوں برسوں کاغلاف چڑھا ہوا ہے۔

خوبصورتی دراصل کیاہے۔کیایہ بدلنے کے معمول میں ہے یابذاتِ خودبدلے جانے میں۔کیاواقعی خوبصورتی کی کسی قسم کی کوئی حقیقت ہے یایہ صرف اورصرف استعارہ ہے۔کیااسکاکوئی باطنی پہلوبھی ہے یایہ سب کچھ ظاہری ہی ہے۔اگرصرف ظاہری ہے، توپھراصل کیاہے۔سوال تویہ ہے کہ بدصورتی کااصل جوہرکیاہے۔بدصورتی بذاتِ خود کیا ہے۔

یہ دونوں ایک دوسرے کی ضدہیں۔کیاجسے ہم بدصورتی کہتے ہیں،دراصل وہی اصل خوبصورتی ہے۔ اور خوبصورتی بذاتِ خودکچھ بھی نہیں ہے۔ان کے ظاہراورباطن میں اتنافرق کیوں ہے۔ظاہراہم ہے یاباطن۔یادونوں غیراہم ہیں۔ یا شایددونوں بے حداہم ہیں۔کیاوقت ان دونوں پرحاوی ہو سکتاہے یایہ دونوں، وقت کوگرفت میں کرلیتی ہیں۔انسانی روح کی خوبصورتی کامطلب کیا ہے۔ اور کیا روح، بدصورت بھی ہوسکتی ہے۔یاروح مکمل طورپران دونوں اوصاف سے بالاتر ہے، مبرا ہے۔ شاید خوبصورتی ،بدصورتی کی قیدمیں ہے۔پھرجواب کیا ہے۔ روح اہم ہے،یااس کے ساتھ جڑی ہوئی صفات۔ پھر صفت بذاتِ خودکیاہے۔

کیاہمارے اردگرداَن گنت انسان، پرندے، چوپائے اورکیڑے مکوڑے نظرآتے ہیں۔ انکاکوئی وجودہے یاوہ بھی کسی عدم وجودہی کاادنیٰ ساحصہ ہیں۔یہ پھول اورانکے رنگ کیاہیں۔سبزہ کاوجودہے بھی یا نہیں۔یہ تونہیں کہ رنگ، پھول،سبزہ،آپکے عدم وجودکاحصہ ہیںاورشایدآپ بھی۔ کیا نظرکوخیرہ کردینے والے آب وگل واقعی موجودہیں یا نہیں۔ کیامختلف رنگ کے بادل جوہواکے دوش پررقص کرتے نظر آتے ہیں،واقعی موجودہیں یاصرف اورصرف ہمیں دکھایا جا رہاہے۔اگرصرف دکھاواہے توپھراس کے پیچھے کون ہے اور اس کے مزیدپیچھے کون ہے۔

یہ کیامزیدپیچھے کاسفرہے یاصرف اورصرف وجدان اورادراک کی جنگ ہے۔ادراک اور وجدان میں دائمی فرق کیوں ہے۔ہمارے اردگرد موجود ہوا ہمیں اپنے ہونے کااحساس دلاتی ہے۔یہ احساس کیاواقعی سچ ہے۔ہوا،بادل،پھول،سبزہ،انسان،حشرات الارض کیا کسی منزل کے بغیرہیں۔یہ اپنے سفرمیں کامیاب بھی ہیں یا نہیں۔کیایہ جمودکاشکارتونہیں۔ہم بدل جاتے ہیں۔ مگر منظروہی رہتاہے۔دوام دیکھنے والے کونہیں،نظارہ کو ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ نہ ناظرکواورنہ نظارہ کو۔بلکہ اسکو،جوسب کچھ دکھارہاہے۔اگروہ دکھارہاہے توکیوں۔کیاوہ واقعی جوسب کچھ دکھارہاہے،وہ حقیقت میں موجودہے یا صرف لمحے کی بازی گری ہے۔کیاایساتونہیں کہ جوکچھ نہیں دکھایاجارہا،وہ ہی اصل میں اہم ہے۔دکھائے جانے والے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

وجدان کیاہے اورادراک کی منزل کیا ہے۔ کیا ادراک، وجدان کی طرف ایک طویل سفرہے یادونوں غیر متحرک ہیں۔جامدہیں۔کیاواقعی ادراک کی کوئی اہمیت ہے۔ کیا واقعی وجدان کی کوئی حقیقت ہے۔ کیا وجدان اور ادراک دونوں یکساں تونہیں۔دونوں ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم تونہیں۔یادونوں ایک دوسرے کی ضدتو نہیں۔ کیا ایک دوسرے کی زنجیریں تو نہیں۔کیایہ ایک دوسرے کے مالک تو نہیں۔یہ سب کچھ کیاہے۔میرے مالک یہ سب کچھ کیاہے!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔