پاکستانی ٹیم کو تجربات کی بھٹی میں جھونک دیا گیا

اسپورٹس رپورٹر  منگل 26 مارچ 2019
مقصد سیریزجیتنا نہیں بینچ پاورکو چیک کرنا ہے،کچھ مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں،ٹیم نے آخر تک مقابلہ کیا، شعیب ملک۔ فوٹو: فائل

مقصد سیریزجیتنا نہیں بینچ پاورکو چیک کرنا ہے،کچھ مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں،ٹیم نے آخر تک مقابلہ کیا، شعیب ملک۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  پاکستانی ٹیم کو تجربات کی بھٹی میں جھونک دیا گیا جب کہ جیت سے زیادہ تجربات کی فکر لاحق ہونے سے ورلڈکپ مہم متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔

پاکستان کی تجرباتی ٹیم آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں سخت مشکلات کا شکار ہے، شارجہ میں پہلے میچ کے بعد دوسرے میں بھی8وکٹ سے بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اتوار کو پاکستانی ٹاپ آرڈر بُری طرح ناکام ثابت ہوئی۔

پی ایس ایل میں اچھی فارم میں نظر آنے والے امام الحق کے ساتھ شان مسعود بھی بڑی اننگز نہ کھیل سکے، پہلے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھانے والے عمر اکمل کا بیٹ  نہیں چل پایا، مشکل صورتحال میں محمد رضوان اور شعیب ملک نے ٹیسٹ انداز کی بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کا ٹوٹل 284 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا،البتہ بولرز ایک بار پھر بے بس نظر آئے۔

ایرون فنچ اور عثمان خواجہ نے209 رنز کی ریکارڈ اوپننگ شراکت بنا دی،کسی موقع پر بھی پاکستان میچ میں واپس آتا دکھائی نہیں دیا، سازگار کنڈیشنز میں سب سے زیادہ مایوس عماد وسیم نے کیا۔

ورلڈکپ میں پاکستان کے اہم مہرہ سمجھے جانے والے آل راؤنڈر نے 8اوورز میں 60 رنز دیے، پہلے میچ میں بھی انھوں نے اپنا کوٹہ پورا کرنے سے قبل 50رنزکی پٹائی برداشت کرلی تھی۔ مسلسل دوسری شکست کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے جو بات کی اس سے بھی یہی تاثر ابھرتا ہے کہ ٹیم کو جیت سے کوئی غرض نہیں اور سیریز کو تجربات کیلیے ایک لیبارٹری سمجھا جا رہا ہے۔

قائم مقام کپتان نے کہا کہ ہمارے بولرز ابتدا میں وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے، تاہم مثبت چیزیں یہ ہیں کہ ٹیم نے آخر تک مقابلہ کیا، ہم اپنی بینچ پاور آزماتے ہوئے نوجوانوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دے رہے ہیں، محمد رضوان نے چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے سنچری بنائی۔

ورلڈ کپ اسکواڈ میں جگہ بنانے کے خواہاں بیٹسمین کی جانب سے اس طرح کی معیاری کارکردگی خوش آئند ہے،انھوں نے کہا کہ پاکستان نے کئی سینئرزکو آرام دیا،ان کی جگہ لینے والوں کی صلاحیتوں کو پرکھا جا رہا ہے۔

شعیب ملک نے شکستوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں اس طرح کی چیزیں ہوجاتی ہیں، خاص طور پر جب آپ کسی بڑی ٹیم کے ساتھ کھیل رہے ہوں، کسی بھی حریف کا کوئی اوپنر 150 سے زیادہ رنز اسکور کرجائے تو میچ جیتنا مشکل ہوتا ہے، بہرحال اگلے میچ میں مزید نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیں گے کیونکہ مقصد سیریز جیتنا نہیں بلکہ اپنی بینچ پاور کو چیک کرنا ہے۔

ایرون فنچ نے کہا کہ اس طرح کی پچ پر جلد وکٹیں گنوانے کے بعد بڑا ٹوٹل نہیں حاصل کیا جا سکتا، نئے بیٹسمین کو مشکلات پیش آسکتی ہیں، اسی لیے شارجہ میں دونوں میچز کے دوران ہم نے سیٹ ہونے کیلیے تھوڑا وقت لیا اور پھر کھل کر اسٹروکس کھیلے، خوشی کی بات یہ ہے کہ عثمان خواجہ اہم مواقع پر بڑا اسکور کر رہے ہیں، ان کے سنچری مکمل نہ ہونے کا افسوس ہوا، ہماری ورلڈکپ کیلیے تیاریاں اچھے انداز میں جاری لیکن بہتری کی گنجائش ہمیشہ باقی رہتی ہے۔یاد رہے کہ سیریز کا تیسرا میچ بدھ کو ابوظبی میں کھیلا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔