پاکستان کے FATF کی گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان محدود

شہباز رانا  منگل 26 مارچ 2019
وفد مطمئن نہ ہوا تو پاکستان کو آئی سی آر جی کا نیا ایکشن پلان دے سکتا ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

وفد مطمئن نہ ہوا تو پاکستان کو آئی سی آر جی کا نیا ایکشن پلان دے سکتا ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پاکستان کیلیے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات محدود ہیں۔

منی لانڈرنگ اور شدت پسند تنظیموں کے مالی ذرائع کی روک تھام کے لیے قائم عالمی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)ایشیا پیسیفک گروپ اور پاکستانی حکام کے مابین 3روزہ مذاکرات آج ( منگل کو)اسلام آباد میں شروع ہوں گے۔ پاکستان کیلیے ادارے کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات محدود ہیں کیونکہ ابھی تک اس نے اس کی طے کردہ 70فیصد شرائط پر عملدرآمد نہیں کیا۔ایف اے ٹی ایف وفد کی سربراہی ایگزیکٹو سیکریٹری گارڈن ہک کرر ہے ہیں۔ پاکستان کا9 رکنی وفد مذاکرات میں حصہ لے گا۔

ایف اے ٹی ایف وفد کی طرف سے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایئن کولنز، امریکی محکمہ خزانہ کے جیمز پرسنگ، مالدیپ کے فنانشنل انٹیلیجنس یونٹ کے اشرف عبداللہ،انڈونیشیا کی وزارت خزانہ کے بوبی واہو ہارناون، پیپلزبینک آف چائنا کے گانگ ینگ یانگ، ترکی کی وزارت انصاف کے مصطفی نیک مادین، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد الراشدان، ڈپٹی ڈائریکٹر شینان ردر فارڈ مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

ایف اے ٹی ایف وفد پاکستانی وزارت خزانہ،اسٹیٹ بینک اور ایف ایم یو حکام سے ملاقاتیں کرے گا جب کہ وفد کی ایف آئی اے، ایس ای سی پی اور دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔پاکستان کے ساتھ اجلاس میں دوسری میوچل ایوالیشن رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔

وفد مطمئن نہ ہوا تو پاکستان کو آئی سی آر جی کا نیا ایکشن پلان دے سکتا ہے۔دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے پہلی رپورٹ میں مجموعی ریٹنگ میں بہتری کی سفارش کی تھی گروپ نے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری نہیں کی۔

ذمے دار ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف اپنی 40 سفارشات میں سے ابھی تک پاکستان کی طرف سے 28 سفارشات پر عملدرآمد سے مطمئن نہیں۔گرے لسٹ سے بچنے کیلیے کم ازکم 23 سفارشات پرعملدرآمد کرنا ضروری ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔