- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
لاہور ہائیکورٹ کا شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
لاہور: ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی، شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے جب شہباز شریف کو بلایا تو شہباز شریف پیش ہوئے پھر بھی نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے ضمانت منظور ہونے کے فوری بعد شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، نیب والے تو مذاق کر رہے ہیں، نواز شریف بھی اپنی بیمار بیوی کو چھوڑ کر پاکستان آئے تھے جب کہ وزیر اعظم عمران خان ہر روز کہتے ہیں کہ شہباز شریف کو فکس کرنا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا
عدالت نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہے، نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 23 اکتوبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری شروع کی جو اب بھی جاری ہے، شہباز شریف کے اکاؤنٹس سے مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔
عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا۔
واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی جس کے بعد وزارت داخلہ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔