یوم پاکستان کی شاندار پریڈ

مزمل سہروردی  بدھ 27 مارچ 2019
msuherwardy@gmail.com

[email protected]

یوم پاکستان پر ہونے والی پریڈ اس سال اس لیے بھی منفرد تھی کہ یہ ایک ایسے ماحول میں ہو رہی تھی جب بھارت سے جنگ کے سائے منڈلا رہے تھے۔ ایک طرف دنیا میں پاکستان امن کے بیانیہ کو آگے بڑھا رہا ہے، ادھر بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ پیغام بھی دیا جا رہا تھا کہ ہم پاک سر زمین کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پریڈ میں دکھائی جانے والی پاکستان کی دفاعی صلاحیت بھارت اور دنیا کے لیے پیغام تھی کہ پاکستان کے ساتھ جنگ مہلک ہو سکتی ہے۔

اس سال 23مارچ کی پریڈ سے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے بھارتی بیانیہ کو بھی شکست دی گئی ہے۔ پریڈ میں ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کے ساتھ مختلف ممالک کے مندوبین اور دستوں کی شرکت نے مودی کو واضع پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان کبھی تنہا تھا اور نہ ہی تنہا کیا جا سکتا ہے۔ ترکی کے ایف سولہ جہازوں کی شرکت نے جہاں پریڈ کو چار چاند لگائے ہیں وہاں پاک ترک دوستی کو دنیا کے سامنے پیش بھی کیا ہے۔آذربائیجان سمیت دیگر ممالک کے دستوں نے پاکستان کے ساتھ لازوال دوستی کی روشن مثال قائم کی ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ اس سال یوم پاکستان کی پریڈ بھارت میں مودی کے بیانیہ کو شکست دینے کے لیے بہترین عمل تھا۔ بھارت کے اہل دانش کو سمجھ آگئی ہے کہ مودی کے پاکستان مخالف بیانیہ کو عالمی سطح پر کوئی پذیرائی حاصل نہیں ہے۔دنیا مودی کے بیانیہ کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس لیے بھارت کی عوام کو سوچنا ہوگا کہ وہ بھی مودی کے پاکستان مخالف بیانیہ کو تسلیم نہ کریں۔ مودی کی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کی بڑھک یوم پاکستان کی اس پریڈ سے زمین بوس ہوگئی ہے۔

یوم پاکستان کی یہ پریڈ اس لیے بھی شاندار تھی اس میں جہاں ایک طرف بھارت کو پاکستان کے ناقابل تسخیر دفاع کا پیغام دیا جا رہا تھا وہاں اس پریڈ کے لیے لکھی گئی کمنٹیٹری سے امن کا پیغام دیا جا رہا تھا۔ کہیں بھارت کے جہاز کو گرانے کا ذکر نہیں تھا۔ کہیں بھارتی پائلٹ کو زندہ گرفتار کرنے کا ذکر نہیں تھا۔ کہیں ناکام سرجیکل اسٹرائیک کا ذکر نہیں تھا۔ بلکہ جنگی جہازوں کے شاندار مظاہرے کے ساتھ بھی امن کا پیغام دیا جا رہا تھا۔کمنٹیٹرکی شاندار بات یہ تھی کہ تمام ممالک کے دستوں کی آمد کے موقعے پر ان کی زبان میں اس کا تعارف کرایا گیا۔

مہاتیر محمد کی آمد کے موقعے پر ملائیشین زبان میں انھیں خوش آمدید کہا گیا۔ اسی طرح چینی، ترکی، آذر بائیجان اور بحرین کے دستوں کو بھی ان کی زبان میں خوش آمدید کہا گیا۔ مختلف زبانوں میں ہونے والی اس کمنٹیٹری نے اس پریڈ کو نہ صرف چار چاند لگا دیے بلکہ اس کی بین الاقوامی حیثیت کو بھی ممتاز کر دیا۔ کمنٹیٹری میں پشتو شاعری نے دہشت گردی کے خلاف پشتون قوم کی قربانیوں کو اجاگر کیا۔ مجھے امید ہے کہ یوم پاکستان کی اس پریڈ سے افواج پاکستان نے پاکستان کے دفاع کے حوالے سے دنیا اور بالخصوص مودی کو جو پیغام دینا تھا وہ دیا گیا ہے۔ وہ پیغام وہاں موصول بھی ہو گیا ہے اور اس کے بعد ان کی بولتی بھی بند ہے۔

اس سال یوم پاکستان کی پریڈ سے پہلے آئی ایس پی آر کی جانب سے جو پرومو جاری کیے گئے، انھوں نے ملک میں یوم پاکستان پر ایک جذباتی اور مادر وطن سے محبت کا ایک شاندار ماحول بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان پروموز کو نہ صرف عوام نے بے انتہا پسند کیا بلکہ ان کو عالمی سطح پر بھی پذیرائی ملی ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے ملی ترانوں نے یوم پاکستان پر ایک خاص ماحول بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان ترانوں اور پروموز نے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

میری خواہش ہے کہ جو کام آئی ایس پی آر نے کیا ہے وہ پاکستان کے ہر شہری کو کرنا چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اس دن کو منانے کے لیے خصوصی انتظامات کرنے چاہیے۔ جس طرح آئی ایس پی آر نے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کے پیغامات جا ری کیے ہیں۔ اس طرح ملک کی ساری سیاسی قیادت کو ہم آواز ہو کر یو م پاکستان پر مشترکہ پیغامات اور پروموز جاری کرنے چاہیے۔ ہمیں یوم پاکستان مل کر متحد ہو کر منانا چاہیے۔ اس پاکستان کے دفاع اس کی سالمیت کے لیے ہم ایک ہیں۔

جے ایف تھنڈر طیاروں کو اس پریڈ میں دلہا کی حیثیت حاصل تھی۔ بھارتی جہاز گرانے کے بعد پاکستان کی عوام میں جے ایف تھنڈر جہازوں کے لیے محبت میں قابل دید اضافہ ہوا ہے۔ ملائیشیا کی جانب سے ان جہازوں کی خریداری میں دلچسپی نے بھی یوم پاکستان کی تقاریب کی خوشی میں اضافہ کیا ہے۔ اسی طرح الخالد ٹینک، غوری میزائل اور دیگر دفاعی صلاحیت کو دنیا کے سامنے پیش کر کے پاکستان نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم پاک سرزمین کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

یوم پاکستان کی پریڈکے ناقدین کو سمجھ ہونی چاہیے کہ ایسی پریڈ صرف پاکستان میں نہیں ہوتی بلکہ دنیا کا ہر آزاد اور خود مختار ملک قومی دنوں پر ایسی پریڈ کرتا ہے۔ دہشت گردی کی وجوہات کی بنا پر پاکستان میں اس پریڈ کا سلسلہ کچھ سالوں کے لیے منقطع ہو گیا تھا لیکن امن کی بحالی کے ساتھ ہی پریڈ کا آغاز دراصل اس بات کا اعلان ہے کہ پاکستان ایک محفوظ اور پر امن ملک ہے۔ یہ پریڈ ایک جمہوری اور پر امن پاکستان کی مثال ہے۔

اس سال یوم پاکستان کی پریڈ میں آزاد کشمیر کے فلوٹ کو سب سے آگے رکھنے سے ہم نے بھارت کو کشمیر کا مسئلہ سر فہرست ہونے کا پیغام دیا ہے۔ کشمیر کا فلوٹ باقی صوبوں کے فلوٹ سے آگے تھا۔ بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے تمام علاقوں سے پہلے کشمیر کے فلوٹ نے واضع پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان کشمیر کے مسئلہ کو پس پشت ڈالنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ کشمیر کل بھی سر فہرست تھا، کشمیر آج بھی سر فہرست ہے۔ کشمیر کا فلوٹ بتا رہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ پاکستان نہ کل کشمیر کے مسئلہ پر کوئی مفاہمت کے لیے تیار تھا اور نہ ہی آج مفاہمت کے لیے تیار ہے۔ پریڈ میں گرل گائیڈ کے دستہ کی قیادت بھی ایک کشمیری لڑکی کر رہی تھی۔

پاکستان ایک لبرل ملک ہے۔ پیریڈ میں پاک فوج کی خواتین دستہ کی شرکت نے دنیا کو بتایا کہ ہماری خواتین اور لڑکیاں ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں جو ہمارے لیے باعث فخر ہے۔

یوم پاکستان کی پریڈ پر اس سال جو شاندار روایت قائم کی گئی ہے ۔ اسے قائم رکھنے اور ہر سال بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سال جو اعلیٰ معیار قائم کیے گئے ہیں، ان کو بلند کرنے کے لیے اگلے سال اس پریڈ کو مزید بہتر کرنے کا عزم کرنا ہوگا۔ آئی ایس پی آر کو اگلے سال کی تیاری ابھی سے شروع کرنی چاہیے۔ عوام میں اس کی پذیرائی قابل دید ہے۔ اس کو قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ یوم پاکستان کی یہ پریڈ واضع اعلان کر رہی تھی کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور وطن کے دفاع کے لیے ہم سب کا خون حاضر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔