- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
برطانوی پارلیمنٹ، بریگزٹ معاہدہ تیسری مرتبہ بھی مسترد
لندن: برطانیہ کی پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاہدے کو تیسری مرتبہ کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔
برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کو تیسری مرتبہ کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔ برطانوی دارالعوام میں بریگزٹ معاہدے کے حق میں 286 جبکہ مخالفت میں 344 ووٹ دیے گئے۔
یورپی یونین کی جانب سے منظور کیے گئے معاہدے کو تیسری مرتبہ مسترد کیے جانے کے بعد آئندہ2 ہفتوں میں معاہدے کے بغیر بریگزٹ ہوگا یا اس میں طویل تاخیر ہونے کا امکان ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسامے کی سیاسی ڈیڈلاک کے خاتمے کی درخواست مسترد کردی جس نے برطانیہ کو بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔ یہ تھریسا مے کیلیے ایک اور بڑا دھچکا ہے۔ انھوں نے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے معاہدے کی حمایت کی صورت میں مستعفی ہونے کا عندیہ دیا تھا ، وہ اپنی حکومت اور بریگزٹ پر کنٹرول تقریباً کھوچکی ہیں۔
برطانیہ نے 29 مارچ کو یعنی گزشتہ روز یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا لیکن تھریسا مے نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے گزشتہ ہفتے کچھ وقت مانگا تھا۔ برطانوی وزیراعظم کو 10 اور 11 اپریل کو برسلز میں بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔
یورپی یونین فیصلے کیلیے2 شرائط کے ساتھ 12 اپریل کی مہلت طے کرچکی ہے کہ برطانیہ بغیر کسی معاہدے کے الگ ہوجائے گا یا اس حوالے سے نئے نقطہ نظر کیلیے مدت میں توسیع کی اجازت پر اتفاق کیا جائے گا۔
دوسری جانب یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ اب 12 اپریل کو نو ڈیل بریگزٹ یا ’’ہارڈ بریگزٹ‘‘ ہی ممکن ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔