- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- رضوان اور عرفان خان کو کیویز کیخلاف آخری 2 میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
اسلام آباد میں بلند عمارتیں موجودہ ماسٹر پلان پر دھبہ ہیں، ماہرین
اسلام آباد: جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کا علیحدہ علیحدہ ماسٹر پلان کس حد تک کامیاب ہوسکے گا، ماہرین نے سوال اٹھادیے۔
ماہرین نے دارالحکومت کے دامن میں بلند و بالا عمارتوں کو موجودہ ماسٹر پلان پر دھبہ قرار دے دیا، کہاکہ ماسٹر پلان تشکیل دیتے وقت سی پیک کو مدنظر رکھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا ہوگاکہ 2040 میں وفاقی دارالحکومت کی آبادی 50 لاکھ سے زائد ہوگی۔
دنیا کے10خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں شامل ہونے کے باوجود 58 سال سے اسلام آباد کا ماسٹر پلان تبدیل نہیں ہوا ، سابق حکمرانوں کی عیاشیوں کی وجہ سے 20لاکھ سے زائد آبادی رکھنے والے دارالحکومت کے شہری زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، موجودہ ماسٹر پلان اپنی مدت 1980 کی دہائی میں پوری کرچکا ہے اس لیے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اسلام آباد کے شہری تعلیم وصحت، بجلی گیس اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم ہوگئے ہیں، اسلام آبادکی30 میں سے20 کچی بستیوں میں بھی بنیادی سہولتیں میسر نہیں۔ ان علاقوں میں تعلیم کا نظام بھی درہم برہم ہے جبکہ صحت کا نظام بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
20 لاکھ کی آبادی کے لیے صرف2 اسپتال ناکافی ہیں، اس وقت اسلام آباد میں 423ماڈل اور ایف جی اسکول ہیں، ایک لاکھ 25 ہزار بچے سرکاری اسکولوں میں جبکہ 2 لاکھ 50 ہزار بچے پرائیویٹ اسکولوں میںزیر تعلیم ہیں۔
سی ڈی اے کے موجودہ قوانین کے مطابق رہائشی علاقے میں اسکول نہیں چلائے جاسکتے لیکن400 نجی اسکول چل رہے ہیں۔ منصوبہ ساز ضلعی عدالتوں کو ماسٹر پلان میں شامل کرنا ہی بھول گئے اور نتیجتاً 5 دہائیاںگزرنے کے باوجود مستقل کچہری نہ بن سکی، تنگ گلیوں میں اسٹامپ فروش اور فائلیں اٹھائے وکلانظر آتے ہیں جبکہ انصاف کے منتظرسائلین پریشان رہتے ہیں کہ کہاں عدالت کا دروازہ ہے اور کہاں وکیل کا چیمبرہے، اسلام آباد میں اس وقت100سے زائد غیرقانونی ہائوسنگ اسکیمز بھی عوام کے لیے بڑا مسئلہ ہیں۔
فیڈرل کمیشن کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر ماسٹر پلاننگ ظفر اقبال ظفر کا کہناتھاکہ اسلام آباد کے نئے ماسٹر پلان کے لیے فیڈرل کمیشن کا چوتھا اجلاس21 فروری کو طلب کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان کا کہناہے کہ1960کے بعد ماسٹرپلان نہ بننا سابقہ حکومتوں کی نااہلی ہے۔
چیف کمشنراسلام آباد عامر علی احمد نے کہاکہ نئے ماسٹر پلان میں دارالحکومت کو گرین رکھنے کے حوالے سے اہم اقدامات کیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔