8 سال بعد پنجاب گیمز کا میلہ

میاں اصغر سلیمی  اتوار 7 اپريل 2019
پرجوش کھلاڑی میدانوں میں نئی زندگی کی علامت بن گئے۔ فوٹو: فائل

پرجوش کھلاڑی میدانوں میں نئی زندگی کی علامت بن گئے۔ فوٹو: فائل

کھیل معاشرے کی صحت مندی کی علامت اور کھلاڑی امن کے سفیر ہوتے ہیں، میدانوں کی آبادی، ہسپتالوں کی ویرانی کا سبب بنتی ہے مگر پاکستان میں دہشت گردی نے جہاں ہزاروں گھر برباد کئے وہاں کھیل کے میدانوں کو بھی ویران کر دیا۔

کرکٹ ورلڈکپ، مختلف کھیلوںکے خلاف ہوم سیریز، ہاکی چیمپئنز ٹرافی، سیف گیمز سمیت متعدد ایونٹس پاک سرزمین کے سٹیڈیمز کی رونقیں بڑھاتے تو امن اور کھیلوں سے پیار کرنے والے پاکستانیوں کا جوش وخروش دیدنی ہوتا۔ شائقین ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ مہمان پلیئرز کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے اور دنیا بھر کے مبصرین سے مہذب کراؤڈ کا خطاب پاتے۔ دہشت گردی کا ایسا دور آیاکہ یہ سب رونقیں گم ہو گئیں، ہم اپنے ہوم ایونٹس بھی غیر ملکوں کی میزبانی میں کروانے پر مجبورہوتے گئے۔

ہر سال امید بندھی کہ اس بار امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگی اور ہم سپورٹس ہیروز کو اپنے درمیان ایکشن میں دیکھیں گے لیکن ایسا نہ ہوا۔ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا تو انٹرنیشنل ایونٹس تو درکنار ملک بھر میں ہونے والے ڈومیسٹک ایونٹس بھی کروانے مشکل ہو گئے۔

پنجاب اور نیشنل گیمز جیسے ہوم ایونٹ کو بار بار ملتوی کرنا پڑا۔ ان اقدامات سے مقابلوں کی تیاری کرنے والے کھلاڑیوںمیں بھی بددلی پھیلی۔ پاک فوج کے کامیاب آپریشنز کے بعد ملک میں امن وامان کی فضا قائم ہوئی۔انٹرنیشنل سپر لیگ کے حال ہی اختتام پذیر ہونے والے کامیاب ایڈیشن نے پوری دنیا کو یہ واضح پیغام دیا کہ پاکستان کھیلوں کے حوالے سے محفوظ ترین ملک ہے۔

پی سی بی کی طرف سے انٹرنیشنل ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے بعد پنجاب سپورٹس بورڈ کے بھی حوصلے بڑھ گئے اور حکام نے پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر آٹھ سال کے طویل عرصہ کے بعد پنجاب گیمز کا میلہ لاہور میں سجانے کا فیصلہ کیا، یہ خبر ہوا کے دوش پر اڑتے ہوئے کھلاڑیوں تک پہنچی تو ان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، پنجاب گیمز 6 اپریل تک جاری رہیں، ان گیمزمیں 3 ہزار سے زائدکھلاڑیوں اور ٹیکنیکل آفیشلز نے حصہ لیا، 30 کھیلوں کے 158 مقابلے ہوئے، مردوں کی21، خواتین کی 7اور سپیشل چلڈرن کی 2گیمز شامل تھیں، کل 1030میڈلز کامیاب کھلاڑیوں میں تقسیم کئے گئے، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وفود بھی اظہار یکجہتی کیلئے شریک ہوئے۔

اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کوبھی تاریخ میں پہلی بار سپورٹس ایونٹ میں شامل کیا گیا جن میں بوری ریس، چاٹی ریس اور رسہ کشی کے مقابلے ہوئے،چاٹی ریس میں کومل نے پہلی، ریما نے دوسری اور آسیہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی، بوری ریس میں خوشبو پہلے، لاڈو رانی دوسرے اور ثناء تیسرے نمبر پر رہیں، رسہ کشی کے مقابلے میںخواجہ سراؤں کی اے ٹیم نے بی ٹیم کو 2-0سے شکست دیدی۔

خواجہ سراؤں کے مقابلے دیکھنے کے لئے پنجاب سٹیڈیم میں شائقین کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے شاندار کھیل پر خواجہ سرا?ں کو بھرپور داد دی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور راجہ بشارت اور ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب ندیم سرور نے کامیاب خواجہ سراؤں میں انعامات تقسیم کئے۔ صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان رائے تیمور خان بھٹی مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پرصوبائی وزراء رائے تیمور خان اور راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا بھی معاشرے کا حصہ ہیں، ان کی محرومیاں دور کرنے کے لئے ان ایونٹس کا انعقاد کیا ہے، خواجہ سراؤں کو بھی معاشرے کی تمام سرگرمیوں میں شامل کیا جانا چاہئے، خواجہ سراؤں نے بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے، ہمیں ان کو معاشرے میں باعزت مقام دینا چاہئے۔

اسپیشل چلڈرن کے مقابلوں میں فیصل آباد فاتح رہا، سائیکلنگ اور اتھلیٹکس کے مقابلوں میں فیصل آباد نے68 پوائنٹس کے ساتھ چیمپین بننے کا اعزاز حاصل کیا، لاہور ڈویڑن 60 پوائنٹس کے دوسرے اور راولپنڈی ڈویڑن 46 پوائنٹس کے ہمراہ تیسرے نمبر پر رہا۔اتھلیٹکس کے مردوں کے مقابلوں میں ساہیوال کے علی احمد نے پنجاب کا تیز ترین ایتھلیٹ بننے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ خواتین میں یہ اعزاز لاہور کی فائقہ ریاض کے نام رہا۔

پنجاب سپورٹس بورڈ کی طرف سے دونوں اتھلیٹس کے لیے پچاس، پچاس ہزار روپے کا خصوصی اعلان بھی کیا گیا۔اس موقع پر ڈی جی پی ایس بی کا کہنا تھا کہ علی احمد اور فائقہ ریاض نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ، دیگر کھلاڑی بھی غیر معمولی کھیل کا مظاہرہ کریں، ان کی بھی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

کبڈی ایونٹ کا ٹائٹل فیصل آباد کے نام رہا، فائنل میں سرگودھا کو ناکامی کا سامنا رہا، بیڈمنٹن مینز ڈبل راولپنڈی نے جیتا، فائنل میں عاکف اور مطیب سہیل نے لاہور کے گوہر اعظم اور احمر جلال کو شکست دی، ویٹ لفٹنگ کے تہتر کلوگرام میں گوجرانوالہ کے اذان علی نے پہلی، لاہور کے حمزہ اشفاق نے دوسری اور فیصل آباد کے اصغر علی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ بیڈمنٹن گرلز ڈبلز میں لاہور ڈویڑن نے پہلی روالپنڈی نے دوسری اور ساہیوال نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ سنگل ماڈرن پنٹاتھلون میں لاہور کے شکیل احمد فاتح رہے۔

پنجاب گیمز کی مجموعی طور پر کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو مقابلوں کے ساتھ ایونٹ کی افتتاحی اور اختتامی تقریب بھی بڑی جاندار رہیں تاہم افتتاحی تقریب میں شرکاء نے مہمان خصوصی گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا چار گھنٹے تک انتظار کیا لیکن انہوں نے عین موقع پر تقریب کا حصہ بننے سے معذرت کر لی جس کی وجہ سے انتظامیہ کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، اس بار پنجاب گیمز کا بجٹ خاصا کم رکھا گیا اس کے باوجود اچھی گیمز کا انعقاد بلاشبہ پنجاب سپورٹس بورڈ کا اچھا اور احسن اقدام ہے جس کا کریڈٹ یقینی طور پر ڈائریکٹر جنرل ندیم سرور اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے۔

پنجاب سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل ندیم سرور کے مطابق پنجاب گیمز میں نوجوانوں کی بھر پور شرکت سے ثابت ہو گیا کہ پاکستانی قوم سپورٹس سے کس قدر محبت کرتے ہیں۔ بلاشبہ پنجاب گیمز کے کامیاب انعقاد کے بعد نہ صرف کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھر پور موقع میسر آیا ہے بلکہ رواں برس شیڈول قومی گیمز کیلئے پنجاب کو بہترین سکواڈز کی تشکیل میں بھی مدد ملے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔