نیوزی لینڈ میں خودکار اور نیم خودکار اسلحے پر پابندی کا قانون منظور

ویب ڈیسک  بدھ 10 اپريل 2019
کرائسٹ چرچ کی مساجد میں حملے کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے اسلحہ قانون میں ترمیم کا عندیہ دیا تھا۔ فوٹو : فائل

کرائسٹ چرچ کی مساجد میں حملے کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے اسلحہ قانون میں ترمیم کا عندیہ دیا تھا۔ فوٹو : فائل

کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کی پارلیمان نے اسلحہ رکھنے کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دے دی جس کے تحت خودکار اور نیم خود کار اسلحے پر پابندی عائد ہوجائے گی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کی پارلیمان نے بھاری اور خودکار اسلحے پر پابندی سے متعلق وزیراعظم جیسنڈا آرڈن کی تجویز کردہ ترامیم کو کثرت رائے سے منظور کرلیا جس کے بعد نیوزی لینڈ میں زیادہ تر خود کار اور کچھ نیم خود کار ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ مخصوص اضافی پرزوں پر پابندی عائد ہوگی۔

اسلحے کے قانون میں ترمیمی بل کی حمایت میں 119 اراکین اور مخالفت میں محض ایک ووٹ ڈالا گیا، گورنر سے منظوری کے بعد ترمیم کو چند روز میں قانونی شکل دے دی جائے گی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 2 سے 10 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے تاہم ستمبر تک خودکار اسلحہ واپس کرنے والے شہری کا نقصان حکومت پورا کرے گی۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر سفید فام دہشت گرد نے خودکار اسلحے سے اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 50 نمازی شہید اور 35 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے سانحے کے بعد اسلحے کے قانون میں ترمیم کا عندیہ دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔