جسمانی نظام کو کینسر ختم کرنے کے قابل بنانے والی ویکسین کے حوصلہ افزا تجربات

ویب ڈیسک  جمعـء 12 اپريل 2019
ٹی سیلز کو سرطان کے خلاف مؤثر کرکے جب ویکسین کو استعمال کرایا گیا تو اس کے زبردست نتائج برآمد ہوئے۔ فوٹو: فائل

ٹی سیلز کو سرطان کے خلاف مؤثر کرکے جب ویکسین کو استعمال کرایا گیا تو اس کے زبردست نتائج برآمد ہوئے۔ فوٹو: فائل

 نیویارک: کینسر کے علاج میں امیونوتھراپی ایک نیا ابھرتا ہوا علاج ہے۔ اب سائنسدانوں نے اس ضمن میں ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے جس میں ٹیکے کے ذریعے مریض کے اندرکچھ رسولیاں داخل کی جاتی ہیں جن میں تحریک دینے والے بعض کیمیکلز بھی ہوتےہیں۔

اس تجرباتی طریقے میں جسم کا اندرونی دفاعی (امنیاتی) نظام بیدارہوجاتا ہے اور آگے بڑھ کے سرطانی لوتھڑوں کو تباہ کرنا شروع کردیتا ہے۔

ایک طرح کے کینسر’نان یاجکنز لمفوما‘ کے علاج میں حوصلہ افزا رپورٹ ملی ہے جبکہ دیگر سخت جان کینسر پر اس ویکسین کی آزمائش جاری ہے۔  اس طرح خود سرطانی رسولیاں بھی ’کینسر ویکسین فیکٹریوں‘ میں تبدیل ہوجاتی ہیں کیونکہ اس عمل میں جسم کے دفاعی خلیات کینسر والی جگہوں پر خود جاکرحملہ کرتے ہیں جسے طب کی زبان میں ’ان سیٹو ویکسینیشن‘ کہا جاتا ہے۔

یہ تحقیق نیویارک میں واقع ماؤنٹ سینائی ہسپتال کے سائنسدانوں نے کی ہے جس میں ٹی سیل ازخود کینسر کے خلیات کو تباہ کرتےہیں۔ کاغذات میں تو خون کے سفید خلیات کینسر کو تباہ کرسکتے ہیں اور یہ ہونا بھی چاہیئے لیکن ان خلیات کو کیمیائی طور پر مسلح کرنا ہوتا ہے۔ تاہم ٹی سیل کو سرطانی سیلز کی شناخت کے قابل بنانا اتنا آسان ہرگز نہیں ۔

سرطانی رسولیاں بہت چالاک ہوتی ہیں وہ خود کو ایک طریقے سے چھپاکررکھتی ہیں جنہیں چیک پوائنٹ بلاک ایڈ کہا جاتا ہے۔ جیسے ہی امنیاتی خلیات اسے مشکوک سمجھتے ہوئے اس کے پاس آتے ہیں تویہ چالاک سرطانی خلیے اسے کہتے ہیں کہ یہ تو اچھا لیکن بوڑھا خلیہ ہے آپ کی مہربانی آپ یہاں سے چلے جائیں۔

لیکن چیک پوائنٹ کی رکاوٹ ہر قسم کے سرطان میں کام نہیں کرتی جن میں سے ایک انڈولینٹ نان ہاجکنز لمفوما ( آئی این ایچ ایل) بھی ہے لیکن یہاں بدقسمتی سے ٹی سیلز (امنیاتی خلیات) اس قسم کے سرطان کو پہچاننے میں کمزور واقع ہوئے ہیں۔ اب ماؤنٹ سینائی کے ماہرین نے سرجوڑ کر غور کیا کہ کس طرح ٹی سیلز کو کینسر کا شکاری بنایا جائے۔

انہوں نے کراس پریزنٹیشن نامی ایک تکنیک پر کام کیا جس سے ٹی سیل سرطانی خلیات کو شناخت کرنے لگے اور انہوں نے دیگر امنیاتی نظام کو بھی اس سے آگاہ کیا۔ اگلے مرحلے میں 11 مریضوں پر یہ ویکسین آزمائی گئی اورتمام مریض آئی این ایچ ایل کے اگلے درجوں پر جاچکے تھے۔ رسولی کو تباہ کرنے والے ٹی سیلز نے بہت مؤثر انداز میں سرطان کو ختم کیا اور کئی مقامات سے کینسر غائب ہوگیا۔

یہ اچھی خبر صرف آئی این ایچ ایل کے لیے ہی نہیں بلکہ دیگر اقسام کے سرطان میں بھی استعمال ہوسکتی ہے۔ ماؤنٹ سینائی ہسپتال سے وابستہ لمفوما امیونوتھراپی کے ماہر جوشوا بروڈی کہتےہیں کہ چیک پوائنٹ کو بے عمل کرنے والا یہ طریقہ کئی طرح کے سرطان کا علاج کرسکتا ہے۔

جب چوہوں پر تجربات کئے گئے تو ان میں 40 سے 80 فیصد کینسر ختم ہوگیا۔ ماہرین کے مطابق اگلے مرحلے میں انسانوں پر اس کی مزید آزمائشیں کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔