ایف آئی اے غیرقانونی منی چینجرز کیخلاف کارروائی جاری رکھے گی، ڈائریکٹر ایف آئی اے

احتشام مفتی  اتوار 14 اپريل 2019
ڈائریکٹر ایف آئی اے سلطان خواجہ کی فاریکس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات میں گفتگو۔ فوٹو:فائل

ڈائریکٹر ایف آئی اے سلطان خواجہ کی فاریکس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات میں گفتگو۔ فوٹو:فائل

کراچی: ڈائریکٹر ایف آئی اے سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے غیرقانونی منی چینجرز، کرنسی اسمگلرز، ہنڈی حوالہ کاروبار سے منسلک عناصر کے خلاف مستقل بنیادوں پرکریک ڈاؤن جاری رکھے گی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کے دوران سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے غیرقانونی منی چینجرز، کرنسی اسمگلرز، ہنڈی حوالہ کاروبار سے منسلک عناصر کے خلاف مستقل بنیادوں پرکریک ڈاؤن جاری رکھے گی جبکہ لائسنس یافتہ ایکس چینج کمپنیوں کی سرپرائز چیکنگ کرنے والی ایف آئی اے کی ٹیم کی شناخت کے لیے ڈائریکٹوریٹ میں سیل قائم کیا جائے گا۔

سلطان خواجہ نے کہا کہ ایکس چینج کمپنیوں کی سرپرائز چیکنگ کے لیے موثر میکنزم مرتب کرنے کی ضرورت ہے جبکہ  ڈائریکٹوریٹ ایف آئی اے سرپرائز چیکنگ کی ذمہ دار ٹیم کو باقاعدہ خط جاری کرے گی جس کی متعلقہ ایکس چینج کمپنیاں ڈائریکٹوریٹ میں قائم سیل سے تصدیق کرسکیں گی۔

انھوں نے کہا کہ ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے غیرملکی کرنسیوں کی خریدوفروخت کا بایومیٹرک ڈیٹا سسٹم متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس سے وہ عناصر بے نقاب ہوسکتے ہیں جو خود ٹرانزیکشن کرنے کے باوجود انکاری ہوتے ہیں اور اپنے شناختی کارڈ کے غلط استعمال کی شکایت کرتے ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ کرنسی کی غیرقانونی تجارت پر قابو پانے کیلیے ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو کی جانے والی رپورٹنگ سسٹم سے ایف آئی اے کو بھی منسلک کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر ملک بوستان نے ایف آئی اے کی جانب سے غیرقانونی منی چینجرز اور اسمگلروں کے خلاف 2 ہفتوں سے جاری کریک ڈاون کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے پی اس ضمن میں مکمل تعاون کرے گا تاہم ایف آئی اے جاری حالات کے تناظر میں لائسنس یافتہ ایکس چینج کمپنیوں کی سرپرائز چیکنگ کیلیے بھیجی جانے والی ٹیم کو سرپرائز چیکنگ کا باقاعدہ خط جاری کرے تاکہ قانونی ایکس چینج کمپنیاں بلاخوف وخطر ایف آئی اے کی سرپرائز ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور مارکیٹ میں خوف وہراس کی فضا پیدا نہ ہو۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔