سرمایہ کار محتاط، نظریں مورگن اسٹینلے کے آئندہ ریویو پر

فراز احمد  پير 15 اپريل 2019
سینئر تجزیہ کار پاکستان کے EM سے اخراج کو خارج از امکان قرار دے رہے ہیں فوٹو : فائل

سینئر تجزیہ کار پاکستان کے EM سے اخراج کو خارج از امکان قرار دے رہے ہیں فوٹو : فائل

کراچی:  اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال کے پیش نظرسرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں جس کا اظہار  تجارتی حجم سے بھی ہوتا  ہے۔

تاہم سرمایہ کار مثبت اشاروں کے منتظر ہیں اور ہر شے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ سرمایہ کاروں کی احتیاط پسندی کا یہ عالم ہے کہ  مورگن اسٹینلے کیپیٹل انٹرنیشنل ( MSCI ) کے اس اعلان کو بھی پُرتشکیک نگاہوں سے  دیکھ رہے ہیں کہ وہ  ایمرجنگ مارکیٹ، فرنٹیئر مارکیٹ، اور ڈیولپڈ مارکیٹ کا نیم سالہ ریو کرے گی۔ مقامی سرمایہ کاروں کا خوف بے سبب نہیں ہے کیوں کہ مئی 2017 میں مورگن اسٹینلے کی جانب سے پاکستان کو FM سے EMکیٹیگری میں اپ گریڈ کرنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں ہونے والی اتھل پتھل کے نتیجے میں کے ایس ای انڈیکس 53000 کی سطح تک پہنچ گیا تھا۔ مگر پھر بڑے پیمانے پر سرمائے کا انخلاء شروع ہوگیا۔

اس انخلاء اور سیاسی غیریقینی کے اشتراک سے تجارتی خسارے کا حجم بڑھتا چلا گیا اور روپے کی بے قدری نے مارکیٹ کو گہری کھائی میں دھکیل دیا تھا جو اب 37000 کی سطح برقرار رکھنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ سینیئر تجزیہ کار مئی 2019 کے ریویو میں پاکستان کے ای ایم سے اخراج کو خارج از امکان قرار دے رہے ہیں۔ بہرحال عمومی طور پر یہ خوف پایا جارہا ہے کہ پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کی قسمت کا انحصار آئندہ ریویو پر ہے جو ممکنہ طور پر FM کیٹیگری میں جانے سے بچنے کے لیے مورگن اسٹینلے کی شرائط و ضوابط پر پورا نہیں اتر پائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔