ڈنمارک نے پاکستان کو توانائی بحران سے نمٹنے کیلیے تعاون کی پیشکش کر دی

ایکسپریس نیوز  اتوار 18 اگست 2013
چیمبر آنے کا مقصد تاجر برادری کے ساتھ تبادلہ خیال کر کے مشترکہ تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔فوٹؤ: فائل

چیمبر آنے کا مقصد تاجر برادری کے ساتھ تبادلہ خیال کر کے مشترکہ تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔فوٹؤ: فائل

اسلام آ باد:  پاکستان میں اقتصادی ترقی اور تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے ڈنمارک پاکستان کے ساتھ توانائی سمیت کئی دوسرے شعبوں میں تعاون کا خواہش مند ہے تا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت اور معاشی تعلقات کو مزید بہتر کیا جا سکے۔

ان خیالات کااظہار پاکستان میں نئے تعینات ہونے والے ڈنمارک کے سفیر جیسپر مولر سورنسن نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اپنے پہلے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ان کا چیمبر آنے کا مقصد تاجر برادری کے ساتھ تبادلہ خیال کر کے مشترکہ تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کے پاس ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی اعلیٰ ٹیکنالوجی موجود ہے جبکہ صنعتی و اقتصادی ترقی کیلیے پاکستان کو توانائی کی اشد ضرورت ہے جس کی وجہ سے آنے والے برسوں میں پاکستان کے توانائی شعبے میں بے شمار سرمایہ کاری متوقع ہے لہٰذا ڈنمارک کی متعدد کمپنیاں پاکستان کے توانائی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سرمایہ کار آگے بڑھیں اور ڈنمارک کے سرمایہ کاروں کے ساتھ پارٹنرشپس قائم کرنے کی کوشش کریں تا کہ پاکستان توانائی بحران پر قابو پا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان توانائی کے متبادل ذرائع، لائف سائنسز، انرجی ایفشنی، فوڈ پراسسنگ، ٹیکنالوجی، زراعت، صحت و تعلیم ، یوتھ ڈیولپمنٹ اور ویمن امپاورمنٹ سمیت متعدد شعبوں میں مشترکہ تعاون کی عمدہ گنجائش پائی جاتی ہے لہٰذا دونوں ممالک ان شعبوں میں تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔ ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ ڈنمارک کے پاس جدید ایڈوانس ٹیکنالوجی موجود ہے جبکہ پاکستان کے پاس بہترصلاحیت والی سستی افردی قوت پائی جاتی ہے لہذا دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ نجی شعبوں کے درمیان براہ راست روابط استوار کر کے ایک دوسرے کی ضروریات پوری کریں۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ سرمایہ کاری کی 10ٹھوس وجوہ فراہم کرے تاکہ وہ ڈنمارک کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں۔ڈنمارک کے سفیر نے کہا کہ ڈنمارک ایمبسی میں کمرشل سیکشن کھولنے کے لیے انہوں نے اپنی حکومت سے اجازت لے لی ہے جس سے دونوں ممالک کے مابین تجارتی اور معاشی تعلقات کو ترقی دینے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کی حکومت پانچ سالہ منصوبہ کے تحت پاکستان میں ازسرنو تعمیرات، بحالی کے کاموں، تعلیم اور دوسرے ترقیاتی شعبوں میں مدد فراہم کرے گی۔

جس کے لیے تقریباً 5کروڑ امریکی ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ظفر بختاوری نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ پاکستانی صنعت کی سب سے اہم ضرورت توانائی کی بلا تعطل فراہمی ہے جبکہ ڈنمارک ہوا سے توانائی پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک ہے لہٰذا اسے چاہیے کہ وہ پاکستان کو توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت صرف 250 ملین امریکی ڈالر ہے جو صلاحیت سے بہت ہی کم ہے لہذا دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ باہمی تجارت میں بہتری لانے کے لیے نجی شعبوں کی حوصلہ افزائی کریں۔

ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان فارمو سیوٹیکل سمیت کئی دوسرے شعبوں میں تعاون کی گجائش موجود ہے اور مطالبہ کیا کہ ڈنمارک کی کمپنیان پاکستان میں پلانٹس قائم کرکے دوائیں بنائیں جس سے ڈنمارک کو جنوبی ایشیا کے خطے کے ساتھ اپنی برآمدات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دنیا میں دودھ کی پیداوار میں 5 واں نمبر ہے لہذا ڈنمارک کو چاہیے کہ وہ ڈیری کی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کرنے کے لیے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کوفروغ دینے کے لیے ڈنمارک کے سفارتخانے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔