سانحہ بلدیہ فیکٹری؛ جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو شناخت کرلیا

ویب ڈیسک  پير 15 اپريل 2019
میں واٹر بورڈ کا ملازم ہوں اور مجھے ایم کیو ایم نے بھرتی کرایا تھا، گواہ کا بیان۔ فوٹو: فائل

میں واٹر بورڈ کا ملازم ہوں اور مجھے ایم کیو ایم نے بھرتی کرایا تھا، گواہ کا بیان۔ فوٹو: فائل

کراچی: انسداد دہشت گردی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی جے آئی ٹی کے اہم گواہ نے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو شناخت کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کو عدالت میں پیش کیا، جب کہ مقدمے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:  رحمان عرف بھولا کے سنسنی خیز انکشافات

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ نے مقدمے میں جے آئی ٹی کے اہم گواہ کو پیش عدالت میں پیش کیا جس نے کیس کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو عدالت میں شناخت کرلیا۔ جے آئی ٹی کے اہم گواہ عبد اللہ نے بیان قلمبند کراتے ہوئے بتایا کہ میں واٹر بورڈ کا ملازم ہوں اور مجھے ایم کیو ایم نے بھرتی کرایا تھا، پہلے یونٹ میں تھا بعد میں سیکٹر انچارج کا معاون مقرر ہوا، اور میں ہی رحمان بھولا کو فیکٹریوں میں لے کر جاتا تھا، جہاں رحمان بھولا بھتے کی پرچیاں دیتا تھا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار

گواہ نے عدالت کو بتایا کہ آگ لگانے کے واقعے سے پہلے 2012 کے رمضان المبارک میں رحمان بھولا نے مجھے علی انٹر پرائزیز کو دینے کے لئے پرچی دی، پرچی 25 ہزار روپے کی تھی۔ پرچی دینے کے بعد رحمان بھولا نےفیکٹری کے جنرل مینیجر منصور کوفون کیا اور کہا 25 ہزار کی پرچی بھیج رہا ہوں، منصور نے فیکٹری کے مالک ارشد بھائیلہ سے پیسے لے کر ماجد بیگ کو دیئے تھے۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ نے عدالت کو بتایا کہ ماجد بیگ بھی اپنے بیان میں یہ سب عدالت کو بتا چکا ہے، کہ اس نے وہ 25 ہزار روپے سیکٹر میں جمع کرائے تھے۔

ملزمان کے وکلا نے گواہوں سے بیان پر جرح مکمل کرلی تو عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: رحمان بھولا کا فیکٹری میں آگ لگانے کا اعتراف

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔