محکمہ تعلیم سندھ کی سنگین غفلت، نویں جماعت کی مطالعہ پاکستان کی کتاب میں 20 سال پرانی معلومات

عبدالرزاق ابڑو  منگل 16 اپريل 2019
2 عشرے پرانی معلومات کی وجہ سے کراچی اور لاڑکانہ بورڈ نے نہم جماعت کے پرچے میں آبادی سے متعلق کوئی سوال شامل نہیں کیا۔فوٹو: فائل

2 عشرے پرانی معلومات کی وجہ سے کراچی اور لاڑکانہ بورڈ نے نہم جماعت کے پرچے میں آبادی سے متعلق کوئی سوال شامل نہیں کیا۔فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کلاس نہم کے لاکھوں طلبہ کو پڑھائے جانے والے مطالعہ پاکستان کی کتاب میں 20 سال پرانی معلومات شامل ہیں جب کہ مذکورہ کتاب میں اب بھی طلبہ کو یہ پڑھایا جاتا ہے کہ ملک میں آخری مردم شماری 1998 میں ہوئی تھی۔

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت سندھ اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی اہم سیاسی جماعتوں کو 2017 کی مردم شماری میں صوبہ سندھ بالخصوص کراچی کی آبادی کم دکھانے پر شدید تحفظات تھے لیکن کلاس نہم کے مطالعہ پاکستان کی کتاب میں تو 2017 کی مردم شماری کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے۔

یہ محض کل مردم شماری کے اعداد و شمار کا معاملہ ہی نہیں بلکہ اس سے متعلقہ تمام بنیادی معلومات کا معاملہ ہے یعنی کہ کل مردم شماری کے اعداد و شمار کے ساتھ ملک میں رہنے والے لوگوں کو دستیاب تمام سہولتوں سے متعلق بھی اعداد وشمار شامل ہوتے ہیں۔

اسی طرح ملک میں مجموعی طور پر آبادی میں اضافے سے متعلق اعداد وشمار، مردوں اور خواتین کا تناسب، شہروں اور دیہی علاقوں میں لوگوں کا تناسب، شہروں کی جانب لوگوں کی نقل مکانی کا تناسب اور لوگوں سے متعلق دیگر تازہ اعدد وشمار بھی مردم شماری کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔

اسی وجہ سے کلاس نہم کی کتاب میں صرف یہ نہیں لکھا کہ ملک میں آخری مردم شاری 1998 میں ہوئی تھی بلکہ آبادی سے متعلقہ دیگر تمام اعداد وشمار بھی اسی 20 سال پرانی مردم شماری کے ہی پڑھائے جا رہے ہیں۔

کراچی میں کلاس نہم کا مطالعہ پاکستان کا پرچہ 13 اپریل کو منعقد ہوا تاہم پرچہ تیار کرنے والے اساتذہ نے پرچے میں آبادی سے متعلق باب سے کوئی بھی سوال شامل نہ کرکے دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور طلبہ کو مزید امتحان میں ڈالنے سے گریز کیا۔

لاڑکانہ کے بورڈ نے مطالعہ پاکستان کی کتاب کے آبادی سے متعلق باب سے 2 سوالات پرچے میں شامل کیے تاہم لاڑکانہ کے اساتذہ نے بھی 20 سال پرانی معلومات ہونے کے باعث سوالات کے انتخاب میں انتہائی احتیاط برتی۔

انھوں نے پرچے میں ایک سوال یہ شامل کیا کہ ملک میں آبادی میں اضافے کے اسباب کیا ہیں، اور ایم سی کیو یہ شامل کیا گیا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں اردو زبان بولنے والوں کی تعداد کیا ہے۔

اس سلسلے میں جب صوبائی محکمہ تعلیم کا موقف جاننے کے لیے ایکسپریس کی جانب سے صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ نصاب میں 20 سال پرانی معلومات درج ہیں اور انھیں اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ 2006 سے صوبے میں نصاب کو اپ ڈیٹ کرنے کا کام نہیں کیا گیا، انھوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کا کریکیولم ونگ اس پر کام کر رہا ہے اور امید ہے کہ یہ کام جلد ہو جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔