- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
محکمہ تعلیم سندھ کی سنگین غفلت، نویں جماعت کی مطالعہ پاکستان کی کتاب میں 20 سال پرانی معلومات
کراچی: سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کلاس نہم کے لاکھوں طلبہ کو پڑھائے جانے والے مطالعہ پاکستان کی کتاب میں 20 سال پرانی معلومات شامل ہیں جب کہ مذکورہ کتاب میں اب بھی طلبہ کو یہ پڑھایا جاتا ہے کہ ملک میں آخری مردم شماری 1998 میں ہوئی تھی۔
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت سندھ اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی اہم سیاسی جماعتوں کو 2017 کی مردم شماری میں صوبہ سندھ بالخصوص کراچی کی آبادی کم دکھانے پر شدید تحفظات تھے لیکن کلاس نہم کے مطالعہ پاکستان کی کتاب میں تو 2017 کی مردم شماری کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے۔
یہ محض کل مردم شماری کے اعداد و شمار کا معاملہ ہی نہیں بلکہ اس سے متعلقہ تمام بنیادی معلومات کا معاملہ ہے یعنی کہ کل مردم شماری کے اعداد و شمار کے ساتھ ملک میں رہنے والے لوگوں کو دستیاب تمام سہولتوں سے متعلق بھی اعداد وشمار شامل ہوتے ہیں۔
اسی طرح ملک میں مجموعی طور پر آبادی میں اضافے سے متعلق اعداد وشمار، مردوں اور خواتین کا تناسب، شہروں اور دیہی علاقوں میں لوگوں کا تناسب، شہروں کی جانب لوگوں کی نقل مکانی کا تناسب اور لوگوں سے متعلق دیگر تازہ اعدد وشمار بھی مردم شماری کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔
اسی وجہ سے کلاس نہم کی کتاب میں صرف یہ نہیں لکھا کہ ملک میں آخری مردم شاری 1998 میں ہوئی تھی بلکہ آبادی سے متعلقہ دیگر تمام اعداد وشمار بھی اسی 20 سال پرانی مردم شماری کے ہی پڑھائے جا رہے ہیں۔
کراچی میں کلاس نہم کا مطالعہ پاکستان کا پرچہ 13 اپریل کو منعقد ہوا تاہم پرچہ تیار کرنے والے اساتذہ نے پرچے میں آبادی سے متعلق باب سے کوئی بھی سوال شامل نہ کرکے دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور طلبہ کو مزید امتحان میں ڈالنے سے گریز کیا۔
لاڑکانہ کے بورڈ نے مطالعہ پاکستان کی کتاب کے آبادی سے متعلق باب سے 2 سوالات پرچے میں شامل کیے تاہم لاڑکانہ کے اساتذہ نے بھی 20 سال پرانی معلومات ہونے کے باعث سوالات کے انتخاب میں انتہائی احتیاط برتی۔
انھوں نے پرچے میں ایک سوال یہ شامل کیا کہ ملک میں آبادی میں اضافے کے اسباب کیا ہیں، اور ایم سی کیو یہ شامل کیا گیا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں اردو زبان بولنے والوں کی تعداد کیا ہے۔
اس سلسلے میں جب صوبائی محکمہ تعلیم کا موقف جاننے کے لیے ایکسپریس کی جانب سے صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ نصاب میں 20 سال پرانی معلومات درج ہیں اور انھیں اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ 2006 سے صوبے میں نصاب کو اپ ڈیٹ کرنے کا کام نہیں کیا گیا، انھوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کا کریکیولم ونگ اس پر کام کر رہا ہے اور امید ہے کہ یہ کام جلد ہو جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔