- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
تیس سال بعد ایک خفیہ دستاویز کا احوال
اسلام آباد: برطانوی حکومت نے حال ہی میں یکم اگست 2013 کو 30 سال بعد سرکاری معلومات پر مبنی ایک خفیہ دستاویز کو قانون کے تحت عام کیا ہے۔
دستاویز میں ملکہ برطانیہ کا اپنی قوم کے نام اس خطاب کا متن سامنے آیا ہے جو ملکہ نے 1983 میں تیسری ایٹمی جنگ کی صورت میں تقریر کی صورت میں پڑھنا تھا تاکہ برطانوی قوم متحد اور پرعزم رہتی۔ ملکہ کی تلقین پر مبنی یہ فرضی تحریری خطاب گو کہ آج ماضی کا حصہ بن چکا ہے لیکن اس خطاب کا متن ہمارے ہولناک مستقبل کی طرف اشارہ ضرور کرتا ہے، جہاں آگ اور خون کی ہو لی کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔ملکہ برطانیہ کا یہ فرضی خطاب شاید اس وقت کی بین الاقوامی جنگی مشقوں، مغرب اور امریکا میں بننے والی جنگی فلموں کو سامنے رکھ کر لکھا گیا تھا، جب دنیا میں سرد سے گرم جنگ اور دائیں اور بائیں بازو کے بحث و مباحثے عروج پر تھے۔
اس زمانے میں ہر وقت یہ ہی دھڑکا لگا رہتا تھا کہ تیسری عالمی جنگ آج ہوئی یا کل۔ اس زمانے میں سوویت یونین اور اس کے وارسا پیکٹ کے اتحادی افواج کے بلاک کی نمائندگی نارنجی رنگ سے کی جاتی جب کہ نیلے رنگ کی فوج نیٹو کی نمائندگی کیا کرتی تھی۔ ان مشقوں کے دوران دکھایا جاتا کہ جب نارنجی فوج برطانیہ پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرتی ہے تو نیلی فوج جوابی حملے میں محدود پیمانے پر ایٹمی ہتھیار استعمال کرکے نارنجی فوج کو مصالحتی عمل شروع کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔ یہ مشقیں اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھیں جب اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن نے سوویت یونین کو ’’شیطانی ریاست‘‘ قرار دے دیا تھا۔
برطانوی وائٹ ہال کے حکام کی طرف سے سرد جنگ کے مشکل ترین زمانے میں تیار کردہ اس تقریر کا مسودہ نہ تو کبھی ریکارڈ ہوا اورنہ ہی نشر۔ یہ تقریر 1983 کے موسمِ بہار میں جنگی مشقوں کے حصے کے طور پرتیار کی گئی تھی۔ اس فرضی تقریر میں ملکہ نے اس اپنے ملک کو بہادر اوردرپیش خطرے کو تاریخی قرار دیا تھا۔برٹش حکومت نے اس دستاویز کو 30 سال بعد سرکاری معلومات عام کرنے کے قانون کے تحت کو عوامی سطح پر جاری کر دیا ہے۔اس خطاب کو پڑھنے والے کہتے ہیں’’ اگرچہ یہ صرف ایک مشق تھی لیکن ملکہ کے خطاب کو اس طرح لکھا گیا تھا کہ یہ جمعہ چار مارچ 1989 کی دوپہر کو نشر ہو گا‘‘۔ دراصل اس خطاب کے ذریعے برطانوی قوم کو تیسری عالمی جنگ کے دوران پیش آنے والی شدید مشکلات کے لیے تیار کرنا تھا۔ملکہ برطانیہ کے اس فرضی تقریری مسودے کے متن میں کیا لکھا ہے، آئیے دیکھتے ہیں۔
’’جنگ کا پاگل پن اب دنیا میں مزید پھیل رہا ہے اور ہمارے بہادر ملک کو ایک بار پھر شدید مسائل کا سامنا کرنے کے لیے ضرور تیاری کرنی چاہیے‘‘۔ خطاب میں مزید کہا گیا: ’’مجھے آج تک وہ افسوس ناک مگر قابلِ فخر دن نہیں بھولا جب 1939 میں دوسری جنگِ عظیم کے آغاز پر میں اور میری بہن ریڈیو پر اپنے والد جارج ہشتم کی پرجوش تقریر سن رہی تھیں، میں نے ایک لمحے کے لیے بھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن یہ سنگین اور خوفناک ذمے داری مجھے نبھانی پڑے گی۔ آج ہمیں دہشت کا سامنا ہے، جن خصوصیات کی بدولت ہم نے اس اداس صدی میں دو دفعہ اپنی آزادی کو قائم رکھا، آج وہی اقدار ایک بار پھر ہماری طاقت ہوں گی‘‘۔
خطاب میں ایک ذاتی بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ’’میں اور میرے شوہر ملک کے ان تمام خاندانوں سے مکمل ہمدردی رکھتے ہیں اور ان کے خدشات میں شریک ہیں جن کے بیٹے،بیٹیاں،بہن، بھائی اور شوہر ملک کی خدمت میں مصروف ہیں، میرا پیارا بیٹا اینڈریو بھی اس وقت اپنے یونٹ کے ساتھ میدانِ جنگ میں ہے۔ ہم ملک کے اندر اور باہر فوجی خدمات دینے والے تمام مرد و خواتین کی حفاظت کے لیے مسلسل دعاگو ہیں‘‘۔ ملکہ کے خطاب کی ایک لائن یہ بھی تھی کہ’’اگر خاندانوں کی سطح پر متحداور پرعزم رہا گیا اور غیر محفوظ اور اکیلے رہنے والوں کو پناہ دینے کا عمل جاری رہا تو ہمارے جینے کے حوصلے کو کبھی مات نہیں دی جا سکتی‘‘۔ فرضی تقریر میں کہا گیا کہ ’’آج جب ہم ایک نئے شیطان(روس) کے خلاف برسرِپیکار ہیں، آئیے ہم اپنے ملک اور اچھے ارادے رکھنے والے ایسے تمام افراد کے لیے جو چاہے کہیں بھی ہوں دعا کریں، خدا آپ کا حامی و ناصر ہو‘‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔