- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
چینی خاکروب جو اب تک غریب بچوں میں 38 لاکھ روپے تقسیم کرچکا ہے
بیجنگ: چین میں ایک خاکروب کو عزت و احترام کے ساتھ ہیرو قراردیا جارہا ہے کیونکہ وہ اب تک اپنی تنخواہ سے بچت کرکے سینکڑوں بچوں کی مدد کرچکا ہے۔
58 سالہ ژیاؤ کی تنخواہ صرف 300 ڈالر کے لگ بھگ ہے لیکن وہ مسلسل بچت سے اب تک بچوں میں 27 ہزار ڈالر تقسیم کرچکا ہے۔ وہ شمال مشرقی چینی صوبے لیاؤنگ کے علاقے شینیانگ سے تعلق رکھتا ہے۔ جیب سے غریب لیکن دل سے امیر اس شخص نے گزشتہ 30 برس سے نئے کپڑے نہیں بنوائے اور کھانے میں صرف سادہ نوڈلز ہی کھاتا ہے۔ انتہائی خستہ مکان میں رہنے کے باوجود ژیاؤ گزشتہ 30 برس سے بچوں کی مدد کررہے ہیں۔
ژیاؤ کے بچپن میں ہی ان کے والد فوت ہوگئے تھے اور ان کی والدہ دماغی عارضے کی شکار تھیں۔ اس طرح پورا بچپن لوگوں نے ان کی اور ان کے گھر والوں کی مدد کی۔ ژیاؤ کہتے ہیں کہ گاؤں کے 100 گھرانے انہیں باری باری طرح طرح کے کھانے کھلاتے تھے۔ اب ان کا مؤقف ہے کہ یہ سب کچھ اسی ہمدردی کا بدلہ ہے جو معاشرے نے ان کے ساتھ کی تھی۔
ژیاؤ کی بیوی کم تنخواہ کے باوجود اس کی فیاضی سے نالاں ہے اور وہ جھگڑتی ہے کہ آخر گھر کے بجائے وہ غیر بچوں کی فکر کیوں کرتا ہے؟ اس کے جواب میں ایک روز وہ اپنی بیوی کو دورافتادہ پہاڑیوں پر لے گیا اور وہاں موجود غریب بچوں سے ملاقات کروائی تو اس کے بعد بیوی نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔
ان کی دریا دلی اور رحم دلی کو دنیا بھر نے سراہا ہے اور پورے چین سے انہیں تعریفی اسناد ملی ہیں۔ اب تک وہ 27 ہزار ڈالر جتنی رقم بچوں میں تقسیم کرچکے ہیں جو موجودہ شرح مبادلہ کے حساب سے 38 لاکھ پاکستانی روپیوں کے مساوی ہے۔ اس کے بدلے وہ کسی سے کچھ نہیں مانگتے۔ لیکن گزشتہ دسمبر ژیاؤ آنتوں کی تکلیف کے شکار ہوئے تو کوئی اسے دیکھنے والا نہ تھا۔ اس موقع پر تمام بچے اس کی خدمت کو آئے اور اس کی بیوی کا ہاتھ بٹایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔