لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت کیس میں الزامات ہی مسترد کردیے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 18 اپريل 2019
ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، عدالتی فیصلے سے ٹرائل بری طرح متاثر ہوگا، نیب وکیل فوٹو:فائل

ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، عدالتی فیصلے سے ٹرائل بری طرح متاثر ہوگا، نیب وکیل فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب اپیل کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت کیس میں الزامات ہی مسترد کردیے۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی ضمانت منسوخی کے لیے نیب کی درخواست کی سماعت کی۔

نیب کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ضمانت کے مقدمات میں سپریم کورٹ کے واضح فیصلے موجود ہیں، سپریم کورٹ کہہ چکی ضمانت کا فیصلہ مختصر ہونا چاہیے، لیکن لاہورہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے تمام میرٹس پر فیصلہ کردیا، آشیانہ فراڈ کا نقشہ نویس شہباز شریف ہے جس نے احد چیمہ کے ساتھ مل کر غیر قانونی طریقے سے منصوبے کا ٹھیکہ پیراگون کو دیا، پیراگون کے ندیم ضیاء اور کامران کیانی مفرور ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے نعیم بخاری سے کہا کہ آپ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت میں شہباز شریف کے تمام فیصلے درست قرار دیے۔

نعیم بخاری نے جواب دیا کہ بالکل اگر یہ فیصلہ رہا تو ٹرائل کورٹ پھر کیا کرے گی، ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، عدالتی فیصلے سے ٹرائل بری طرح متاثر ہوگا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت کے کیس میں الزامات ہی مسترد کردیے، ہائی کورٹ نے قرار دیا تمام ٹھیکے میرٹ پر دیئے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔