صدارتی نظام کے نفاذ سے دوسرے صوبوں کی حق تلفی ہوگی، اسفندیار ولی

ویب ڈیسک  جمعرات 18 اپريل 2019
صدارتی نظام نافذ کیا گیا تو اس کے خلاف شدید مزاحمت کریں گے، اسفندر یار ولی (فوٹو: فائل)

صدارتی نظام نافذ کیا گیا تو اس کے خلاف شدید مزاحمت کریں گے، اسفندر یار ولی (فوٹو: فائل)

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندر یار ولی کا کہنا ہے کہ صدارتی نظام کے نفاذ کا مطلب پنجاب کی حکمرانی اور دیگر صوبوں کی حق تلفی ہوگی۔

اسفندیار ولی خان نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی نظام کے نفاذ کا مطلب پنجاب کی حکمرانی اور دیگر صوبوں کی حق تلفی ہوگی جب کہ اس ملک میں فیلڈ مارشل ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے ادوار میں  صدارتی نظام نافذ رہا اور ملک کا نقصان ہوا اس لیے اب دوبارہ ایسا کوئی تجربہ نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں صدارتی نظام نافذ کیا گیا یا اگر کپتان فیلڈ مارشل یا جرنیل بننے کے خواہش مند ہیں تواس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ہم اس کے خلاف شدید مزاحمت کریں گے اور اگر اپوزیشن جماعتیں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک چلاتی ہیں توہم ان کے ساتھ سڑکوں  پر ہوں گے، لاٹھی گولی کا سامنا کریں گے اور اپنی یہ مقصد پورا کیے بغیر تحریک ختم نہیں کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔