سمندر میں لاپتہ ماہی گیروں کا سامان ساحل پر آگیا، 22 مچھیروں کی تلاش

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 19 اپريل 2019
لانچ سے ایک لائف بوٹ پر منتقل ہو رہے ہیں، لاپتہ لانچ کے ناخدا کا آخری صوتی پیغام،لاپتہ ایک اور ماہی گیر کی لاش ملی۔ فوٹو: فائل

لانچ سے ایک لائف بوٹ پر منتقل ہو رہے ہیں، لاپتہ لانچ کے ناخدا کا آخری صوتی پیغام،لاپتہ ایک اور ماہی گیر کی لاش ملی۔ فوٹو: فائل

کراچی:  طوفانی ہوائوں میں پھنسنے والی لانچ فضل اکبرپر سوارعملے کے 18افراد کے زیر استعمال سامان گھوڑاباری سے مل گیا جب کہ مچھلی کے شکار کے لیے سمندر میں جانے والے22 ماہی گیرتاحال لاپتہ ہیں۔

ذرائع فشریز کے مطابق 18ماہی گیروں کے ساتھ لاپتہ لانچ فضل اکبر کے عملے کے زیر استعمال سامان گھوڑاباری چھان کے مقام سے مل گیا ہے،ملنے والے سامان میں عملے کے قومی شناختی کارڈز،سمندر میں مچھلی کے شکار کے اجازت نامے، پانی کی بوتلوں اوراشیا خورونوش کے علاوہ دیگر ذاتی استعمال کا سامان شامل ہے۔

ماہی گیروں کا سامان دیسی ساختہ لائف بوٹ (ٹابہ) پر ملی ہیں،تاہم اس کے علاوہ ممکنہ طورپر ڈوبنے والے عملے میں سے کسی کی لاش یہ زندہ حالت میں ملنے کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، سمندری طوفان کی وجہ سے ماہی گیروں کی لانچ کو لاپتہ ہوئے آج چھٹا دن ہے۔

فضل اکبر کے ناخدا نے آخری رابطہ اتوار اور پیر کی درمیان شب کیا، صوتی رابطے کے دوران کشتی کے ناخدا نے بتایا کہ ان کی لانچ ڈوب رہی ہے، وہ لانچ سے ایک لائف بوٹ پر منتقل ہورہے ہیں۔

ترجمان فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے مطابق سمندری طوفان کی وجہ سے لاپتہ ہونے والے ماہی گیروں کی تعداد 22 ہے،جبکہ 2 ماہی گیروں کی لاشیں مل چکی ہیں، رمضان نامی لانچ پر سوار سوکواٹر کورنگی کے ایک ماہی گیرنوراسلام کی لاش بدھ کی دوپہر ملی تھی

جمعرات کی صبح کورنگی سوکوارٹر کے رہائشی اوراسی لانچ کے ایک اور ماہی گیرمنو میاں کی مسخ شدہ لاش بھی کھاروچھان کے مقام سے مل گئی،منومیاں کی لاش ضروری کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔