فیصل آباد میں مزدور بچوں کو پڑھانے کیلیے یونیورسٹی طلبا سرگرم

محمد امنان  جمعـء 19 اپريل 2019
مختلف علاقوں میں 6اسکول قائم، بچوں کو کتابیں، اسٹیشنری بھی مفت ملتی ہے۔ فوٹو: فائل

مختلف علاقوں میں 6اسکول قائم، بچوں کو کتابیں، اسٹیشنری بھی مفت ملتی ہے۔ فوٹو: فائل

فیصل آباد: مستحق اور غریب بچوں تک تعلم کی روشنی پہنچانے کی اپنی طرز کی ایک منفرد کوشش فیصل آباد کے طلبا نے کی ہے۔ 

ملک میں معاشی بدحالی کی وجہ سے چائلڈ لیبر جیسی لعنت بھی سماجی ضرورت بن چکی ہے۔ بڑھتی مہنگائی اور غربت کے پیش نظر غریب اور مزدور طبقہ گھریلو ضروریات پوری کرنے کیلیے اپنے بچوں کو مزدوری پر لگا دیتے ہیں۔ سابق حکومت کی جانب سے ’’پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب‘‘ کے نام سے منصوبہ شروع کیا گیا تاہم حکومت کے جاتے ہی منصوبے کی رفتار سست ہو گئی۔

اس صورتحال کے باوجود مستحق اور غریب بچوں تک تعلم کی روشنی پہنچانے کی اپنی طرز کی ایک منفرد کوشش فیصل آباد کے طلبا نے کی ہے۔ حسن اشرف جی سی یونیورسٹی سے بی ایس آنرز ماس کمیونیکیشن کی ڈگری لے کر فارغ ہو چکے ہیں مگر انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر شہر کے چھ مقامات پر مزدور اور جھگیوں میں رہنے والے بچوں کے لیے اپنے دوستوں کی مدد سے فری اسکول کھول رکھے ہیں جس میں بچوں کی تربیت کیلیے باقاعدہ استاد جو مختلف یونیورسٹیز کے طلبا ہیں، 3 سو سے زائد بچوں کو ہفتے میں 5 دن بنیادی تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں۔

غلام محمد آباد، جڑانوالہ روڈ ، بجلی گھر کینال روڈ ، ملت چوک اور جی سی یونیورسٹی کے قریب قائم یہ اسکول کرائے کی جگہوں اور شیلٹرز پر مشمتمل ہیں لیکن ان اسکولز میں بچوں کیلیے باقاعدہ اسٹیشنری، فرنیچر اور کتابوں کی سہولت بالکل مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔

حسن اشرف اور ان کے ساتھی جنید امین جو یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب میں کمپیوٹر سائنس کے طالب علم ہیں نے اپنے دیگر ساتھی طلبہ کے ساتھ مل کر دو سال قبل ’’سلم اسکول‘‘ کی بنیاد رکھی جو بڑھ کر چھ سکولوں تک جا پہنچی ہے۔ حسن اشرف نے بتایا کہ انھوں نے اپنی مدد آپ کے تحت معاشرے کو سنوارنے کی کوشش شروع کی ہے جس میں ہمارے بہت سے دوست ہمیں مالی اور دیگر مدد فراہم کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔