- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
سوسالہ جرمن خاتون بلدیاتی انتخابات کی امیدوار بن گئی
برلن: جرمنی میں سو سالہ خاتون لیزیل ہائسے بلدیاتی انتخابات کے لیے بطور امیدوار سامنے آگئیں اور گھر گھر جاکر لوگوں سے ووٹ مانگنے شروع کردیے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں 100 سالہ خاتون لیزیل ہائسے کے ارادے آج بھی بلند ہیں اور وہ سیاستدان بننا چاہتی ہیں، جرمن خاتون ان دنوں اپنے آبائی علاقے میں بلدیاتی انتخابات کے لیے مہم چلا رہی ہیں اور اپنے حق میں ووٹ کے حصول کے لیے خود گھر گھر جاکر اہل علاقہ سے ملاقات کرتی ہیں، لیزیل کے شہر میں بلدیاتی انتخابات 26 مئی کو ہوں گے۔
لیزیل کا کہنا ہے کہ میں سٹی کونسل کا حصہ بن کر سیاست میں شامل ہونا چاہتی ہوں تاکہ نوجوانوں کے لیے کچھ کرسکوں، میں نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہیں اور ان کے لیے آواز بھی بلند کررہی ہوں۔
لیزلے نے کہا کہ ’میں کھیلوں کی استاد بھی رہی ہوں اور ایک بہترین تیراک تھی، اس لیے میری سب سے پہلی ترجیح مقامی سوئمنگ پول کو عوام کے لیے دوبارہ کھولنا ہے، میرے لیے یہ سب کچھ آسان نہیں، میں جب بھی مذکورہ سوئمنگ پول کھولنے کی بات کرتی تو میرا مائیک بند کردیا جاتا تھا، اس کے بعد انسان کیا کرسکتا ہے جب کوئی سننے کو ہی تیار نہ ہو۔‘
لیزلے نے مزید کہا کہ ’لیکن اب میں ایک سو سال کی ہوگئی ہوں اور میری صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے، میرے پاس آواز بلند کرنے کا موقع ہے، مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب نوجوان ماحولیاتی مسائل پر بات کرتے ہیں اور میں ان کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہوں۔ ‘
لیزلے کے حمایتیوں کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی ذمہ لے سکتے ہیں تو پھر عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی، سب سے اہم یہ ہے کہ آپ اس کام کے لیے خود کو وقف کردیں اور وہ بات کہیں جو ممکن بھی ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔