میٹرک انٹر میں A-1 گریڈ والے طلبا کو انعامی رقم دینے کا منصوبہ ختم

صفدر رضوی  اتوار 21 اپريل 2019
گزشتہ سال اے ون گریڈ میں کامیاب طلبہ و طالبات کوفی کس25ہزارروپے دیے گئے تھے۔ فوٹو : محمد نعمان / ایکسپریس

گزشتہ سال اے ون گریڈ میں کامیاب طلبہ و طالبات کوفی کس25ہزارروپے دیے گئے تھے۔ فوٹو : محمد نعمان / ایکسپریس

کراچی: حکومت سندھ نے صوبے کے سرکاری تعلیمی بورڈزسے میٹرک اورانٹر میں اے ون گریڈ لے کرپاس ہونے والے 30ہزارسے زائدطلبا وطالبات کی انعامی رقم دینے کامنصوبہ ختم کردیا۔

وفاق سے سندھ کورقم نہ ملنے کے سبب سندھ کے میٹرک اورانٹرکے  پوزیشن ہولڈرطلبا و طالبات کودی جانے والی انعامی رقم کااجرا بھی کھٹائی میں پڑگیاہے، میٹرک اورانٹر میں فرسٹ ، سیکنڈ اورتھرڈپوزیشن ہولڈرکوحکومت سندھ کی جانب سے بالترتیب 3لاکھ روپے،2لاکھ روپے اورایک لاکھ روپے کی رقم بطورانعام دی جانی تھی ، میٹرک اورانٹرمیں اے ون گریڈ لینے والے ہزاروں طلبہ کوفی کس 25 ہزار روپے دینے کا اعلان بھی کیاگیاتھا۔

’’ایکسپریس‘‘کے رابطہ کرنے پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین احمد نے اس خبرکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جب حکومت کے پاس فنڈزہی نہیں ہیں تورقم کیسے جاری کریں گے اور اے ون گریڈ لینے والے طلبہ کوانعامی رقم کس طرح دی جائے گی۔

سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا مزید کہنا تھا کہ میٹرک اور انٹرکے امتحانات میں پوزیشن لینے والے طلبہ کوانعامی رقم جاری کرنے کی سمری وزیراعلیٰ کوبھجوادی گئی تاہم فی الحال یہ نہیں کہاجاسکتاکہ پوزیشن ہولڈر طلبہ کوان کی انعامی رقم کب تک جاری کی جائے گی اس میں دوماہ تک بھی لگ سکتے ہیں۔

’’ایکسپریس‘‘کے اس سوال پرکہ کیااے ون گریڈ کوانعامی رقم دینے کامنصوبہ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کوفنڈ جاری نہ کیے جانے کے تناظرمیں ہی ترک کیا گیا ہے جس پر ان کا کہناتھا کہ یقیناًیہی وجہ ہے۔

یاد رہے کہ 2017میں میٹرک اورانٹرکا امتحان اے ون گریڈ سے پاس کرنے والے طلبہ کوفی کس 25ہزارروپے جبکہ ان امتحانات میں  پہلی دوسری اورتیسری پوزیشن  لینے والے طلبہ کوبالترتیب 3لاکھ ،2لاکھ اورایک لاکھ روپے کی انعامی رقم گزشتہ برس اپریل اورمئی  2018میں جاری کی گئی تھی اورمالی سال 2017/18کے بجٹ میں اس سلسلے میں باقاعدہ 1ارب روپے کی رقم بھی مختص کی گئی تھی۔

حکومت سندھ نے اسی سلسلے کوآگے بڑھاتے ہوئے 2018/19کے سالانہ بجٹ میں بھی اس سلسلے میں رقم مختص کی تاہم اب اسے جاری نہیں کیا جارہا جس کے سبب گزشتہ برس 2018کے مارچ اوراپریل میں میٹرک اورانٹرکاامتحان دے کراے ون گریڈ میں کامیابی حاصل کرنے والے  طلبہ حکومت سندھ کی جانب سے اعلان کردہ انعامی رقم سے محروم ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ تعلیمی سال 2018میں میٹرک کاامتحان اے ون گریڈ سے پاس کرنے والے طلبہ اب فرسٹ ایئرکاامتحان دے رہے ہیں جبکہ انٹرمیں اے ون گریڈ سے پاس ہونے والے طلبہ اب مختلف جامعات میں زیرتعلیم ہیں۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ کچھ ماہ قبل محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے سندھ کے متعلقہ تمام تعلیمی بورڈزسے میٹرک اورانٹرکے پوزیشن ہولڈرزاوراے ون گریڈ میں امتحان پاس کرنے والے طلبہ کی تعدادکے حوالے سے تفصیلات تک مانگ لی گئی تھیں اورتمام تعلیمی بورڈزنے اپنے اپنے بورڈزکے تحت میٹرک اورانٹرکے امتحانات کے پوزیشن ہولڈزاوراے ون گریڈ  لینے والے طلبہ کی تعدادسے محکمہ کوتحریری طورپرآگاہ بھی کردیاتھا۔

انٹربورڈ کراچی سے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں اے ون گریڈ لینے والے طلبہ کی تعداد2400کے قریب ہے میٹرک بورڈ کراچی کے طلبہ کی تعداد17ہزارکے قریب ہے واضح رہے کہ میٹرک بورڈ کراچی انرولمنٹ کے لحاظ سے سندھ کاسب سے بڑاتعلیمی بورڈہے اوریہاں سے میٹرک کے امتحان میں شریک ہونے  والے طلبہ کی تعدادڈیڑھ لاکھ کے قریب ہوتی ہے۔

مزیدبراں میرپورخاص تعلیمی بورڈکے میٹرک اورانٹرمیں اے ون گریڈ لینے والے طلبہ کی یہ تعداد3479ہے اسی طرح حیدرآبادتعلیمی بورڈزسے میٹرک اورانٹرمیں اے ون گریڈ لینے والے طلبہ کی تعدادکم وبیش 3ہزارہے لاڑکانہ تعلیمی بورڈاورسکھرتعلیمی بورڈکے طلبہ کی تعداداس کے علاوہ ہے۔

چیئرمین اعلیٰ تعلیمی ثانوی بورڈ(بورڈآف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن)کراچی کے چیئرمین پروفیسرانعام احمد نے ’’ایکسپریس‘‘کے رابطہ کرنے پربتایاکہ تعلیمی سال 2018کے انٹرکے امتحان میں اے ون گریڈحاصل کرنے والے طلبہ کاڈیٹا تین سے چارماہ قبل بھجواچکے ہیں تاہم اس حوالے سے بورڈ کے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے کہ طلبہ کے فنڈکیوں منتقل نہیں ہوئے انھوں نے مزیدکہاکہ سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ کی انرولمنٹ اورامتحانی فیسوں کافنڈبھی 30فیصد ہی ملاہے 70فیصد ابھی ملناباقی ہے۔

دوسری جانب بورڈ آف میٹرک اینڈانٹرمیڈیٹ ایجوکیشن حیدرآبادکے چیئرمین ڈاکٹرمحممد میمن نے رابطہ کرنے پربتایاکہ تقریباًچھ ماہ ہوئے ہم محکمہ یونیورسٹیز اینڈبورڈزکی جانب سے ہم سے اے ون گریڈ اورپوزیشن ہولڈرزکے حوالے سے انفارمیشن مانگی گئی تھی تاہم اب تک کنٹرولنگ اتھارٹی سے کوئی معلومات نہیں ملی ہے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔