کچھووں کے آنسو پیتی ہوئی، پیاسی تتلیوں کی انوکھی ویڈیو جاری

ویب ڈیسک  پير 22 اپريل 2019
ایمیزون کے جنگلات میں کئی اقسام کی تتلیاں نمکیات کے لیے مگرمچھوں، کچھووں اور فضلے پر بھی منڈلاتی نظر آتی ہیں۔ فوٹو: نیشنل جیوگرافک

ایمیزون کے جنگلات میں کئی اقسام کی تتلیاں نمکیات کے لیے مگرمچھوں، کچھووں اور فضلے پر بھی منڈلاتی نظر آتی ہیں۔ فوٹو: نیشنل جیوگرافک

ایمیزون: ایمیزون کے جنگلات میں اگرچہ جانوروں کے لیے کھانے پینے کو بہت کچھ ہوتا ہے لیکن تتلیوں کے لیے نمکیات کی کمی ہوتی ہے۔ اس کے لیے تتلیوں کو مٹی سے نمک چوستے اور کچھوں اور مگرمچھوں کے آنسو پیتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور اب ایک ویڈیو بھی اس کی تصدیق کے لیے بنائی گئی ہے جسے لوگوں کی بڑی تعداد نے حیرت سے دیکھا ہے۔

حشرات کے ماہر فِل ٹوریس کو جنگل کا آدمی بھی کہا جاتا ہے جنہوں نے حال ہی میں ایک خوبصورت ویڈیو جاری کی ہے جس میں نصف درجن سے زائد رنگ برنگی خوبصورت تتلیوں کو میٹھے پانی کے ایک ساکت کچھوے پر منڈلاتے دیکھا جاسکتا ہے جو اس کے سر پر آکر اس کے آنسوؤں یا نمی سے نمکیات لے رہی ہیں۔

اسی ویڈیو میں آگے ایک اور خوبصورت تتلی کو تیندوے کے فضلےسے نمک چاٹتے دیکھا جاسکتا ہے اور یہ ایک حیرت انگیز منظر ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آخر کسطرح تتلیوں نے نمکیات کی کمی کا حل نکالا ہے۔ دیگر ماہرین نے اس ویڈیو کو ایک شاہکار قرار دیا ہے جس میں تتلیاں اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ذہانت بھرے عمل کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

ٹوریس نے یہاں تک کہا ہے کہ انسانی پیشاب نمک سے بھرپور ہوتی ہے اور تتلیاں اس سے بھی اپنے نمک حاصل کرتی ہیں۔ ٹورہس اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ بعض اقسام کی تتلیوں کو زندہ رہنے کے لیے مختلف نمکیات کی ضرورت ہوتی ہےجو ایمیزون میں کم پایا جاتا ہے۔

تتلیاں کچھوں کی آنکھوں میں قدرتی نمی کو چوس کر فوری طور پر اس کے نمکیات جذب کرلیتی ہیں اور بقیہ مواد کو فضلے کی صورت میں خارج کردیتی ہیں۔ ٹوریس کے مطابق ایمیزون جیسے جنگل کا نظام بہت پیچیدہ ہوتا ہے اور یہاں جانور ایک دوسرے سے ہم زیستگی سیکھتے ہیں اور ایک دوسرے کو پروان چڑھانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔