- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
خطرے کے وقت ساتھیوں کو کیمیکل کے ذریعے خبردار کرنے والی مچھلیاں
کینیڈا: بعض مچھلیاں شکاری یا کسی اور خطرے کو محسوس کرکے پانی میں ایسے کیمیکل خارج کرتی ہیں جس سے اسی نسل کی دیگر مچھلیاں خبردار ہوکر اپنے بچاؤ کی تدبیر کرلیتی ہیں اور اکثر قریب آکر اپنے غول کو مزید مضبوط بنا دیتی ہیں۔
کینیڈا میں واقع سسکواچ ون یونیورسٹی کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ دلچسپ دریافت پوری دنیا میں مچھلیوں کے تحفظ کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس پر تحقیق کرنے والے سائنس داں کیون بیروس نوواک کہتے ہیں کہ مچھلیوں میں متاثر ہونے کے اشارے یہ بھی بتاتے ہیں کہ بعض مچھلیوں کی اقسام کم ہوتے ہوتے ایک خاص نقطے پر پہنچنے کے بعد اچانک کیوں ناپید ہوجاتی ہیں؟
جامعہ کے شعبہ حیاتیات کے ماہرین نے اس تحقیق کو اینیمل ایکولوجی میں شائع کرایا ہے جس کے مطابق فیٹ ہیڈ مینو مچھلی کسی اجنبی کی موجودگی میں اپنی ہی نسل کی مچھلیوں کو خبردار کرتی ہیں اور اگر کوئی خطرہ موجود نہ ہوتو یہ پرسکون رہتی ہیں۔
مچھلی خطرہ محسوس کرتے ہی کیمیائی اجزا اپنے جسم سے خارج کرتی ہے جسے فوری طور پر اس کی دیگر دوست مچھلیاں بھانپ لیتی ہیں۔ اس کے بعد وہ یک دم ساکت ہوجاتی ہیں اور قریب قریب آکر اپنے غول کو ناقابلِ تسخیر بناتی ہیں تاکہ دشمن شکاری ان پر حملہ آور نہ ہوسکے ، یہ اہم کیمیکل مچھلی کے پیشاب میں پایا جاتا ہے۔
جب ایک جھیل اور تالاب میں ان مچھلیوں پر تحقیق کی گئی تو فیٹ ہیڈ مینو نسل کی دیگر مچھلیاں صرف اپنی ہی نسل کی مچھلی کے کیمیائی سگنل سے خبردار ہوئیں حالانکہ دیگر مچھلیوں میں بھی ایسا نظام ہوتا ہے لیکن ہر مچھلی دوسری نسل کے پیغامات نہیں سمجھ سکتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔