- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
سپریم کورٹ نے فیملی عدالتوں کیلیے 10 رہنما اصول طے کردیے
راولپنڈی: سپریم کورٹ نے والدین میں ناچاقی کی صورت میں بچوں کی بہترین پرورش، تعلیم اور مادر پدر شفقت برقرار رکھنے کے لیے فیملی عدالتوں کے لیے 10 رہنما اصول طے کر دیے، فیصلہ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل فل بینچ نے کیا۔
جس کا پہلا نکتہ یہ ہے کہ بچے بالغ ہونے تک ماں کے پاس رہیں گے، دوم ان کی تعلیم، یونیفارم، کتب، اسکول کے لیے پک اینڈ ڈراپ اخراجات والد کے ذمے ہوں گے، والد ہر ماہ تعلیمی اخراجات کے علاوہ متفرق ضروریات کے لیے 5 ہزار روپے الگ دے گا، ہر چھٹی کے دن بچے والد کے پاس اس کے گھر جاسکیں گے، والد بچوں کو ان کی ماں کے گھر سے جمعہ کی رات 8 بجے لے گا اور اتوار دن ایک بجے واپس ڈراپ کرے گا، موسم گرما کی چھٹیاں شروع ہونے کے پہلے اتوار والد بچوں کو لے سکے گا، چار اتوار بچے والد کے گھر رہیں گے۔
موسم سرما کی چھٹیوں میں پہلے ہفتے بچے والد کے پاس رہں گے، عید الفطر چاند رات شب 8 بجے سے عید کے دوسرے دن رات 8 بجے تک بچے والد کے پاس رہیں گے، عید قربان پر والد عید کے دوسرے دن11 بجے بچوں کو ماں کے گھر سے لے گا اور تیسرے دن رات 10 بجے واپس چھوڑ آئے گا، غیرشیڈول چھٹیوں میں بچے صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک والد کے ساتھ رییں گے، والد کے گھر یا خاندان میں کوئی شادی بیاہ یا فنکشن ہو تو والدہ پر لازم ہوگا کہ وہ بچوں کو اس میں شریک ہونے دے، ماں اور باپ دونوں بچوں کو ایک دوسرے کے خلاف نہیں بھڑکا سکیں گے۔
فیصلہ ملک بھر کی فیملی عدالتوں کو بھیجا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے گزٹ ایس سی ایم آر میں بھی شائع کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے سیکریٹری شہزاد میر اور فیملی کیسوں کے سینیئر وکلا مسعود شاہ، ثمینہ بخاری اور دیگر نے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔