- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
- سائفر کیس میں شک کا پورا فائدہ ملزمان کو جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بابر اعظم کو گاڑی دینے کا وعدہ پورا کردیا
- سندھ بھر میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے پر پابندی عائد، مقدمہ درج کرنے کا حکم
- چند صارفین کی عدم ادائیگی پر سب کی بجلی منقطع کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہوگا، ناصر شاہ
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
- آئی پی ایل: آؤٹ دینے پر امپائر سے بحث، ویرات کوہلی پر جرمانہ عائد
- بلوچستان میں پہلی ایئرایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
- ہانگ کانگ اور سنگاپور میں دو بھارتی برانڈز کے مصالحوں پر پابندی عائد
سپریم کورٹ نے فیملی عدالتوں کیلیے 10 رہنما اصول طے کردیے
راولپنڈی: سپریم کورٹ نے والدین میں ناچاقی کی صورت میں بچوں کی بہترین پرورش، تعلیم اور مادر پدر شفقت برقرار رکھنے کے لیے فیملی عدالتوں کے لیے 10 رہنما اصول طے کر دیے، فیصلہ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل فل بینچ نے کیا۔
جس کا پہلا نکتہ یہ ہے کہ بچے بالغ ہونے تک ماں کے پاس رہیں گے، دوم ان کی تعلیم، یونیفارم، کتب، اسکول کے لیے پک اینڈ ڈراپ اخراجات والد کے ذمے ہوں گے، والد ہر ماہ تعلیمی اخراجات کے علاوہ متفرق ضروریات کے لیے 5 ہزار روپے الگ دے گا، ہر چھٹی کے دن بچے والد کے پاس اس کے گھر جاسکیں گے، والد بچوں کو ان کی ماں کے گھر سے جمعہ کی رات 8 بجے لے گا اور اتوار دن ایک بجے واپس ڈراپ کرے گا، موسم گرما کی چھٹیاں شروع ہونے کے پہلے اتوار والد بچوں کو لے سکے گا، چار اتوار بچے والد کے گھر رہیں گے۔
موسم سرما کی چھٹیوں میں پہلے ہفتے بچے والد کے پاس رہں گے، عید الفطر چاند رات شب 8 بجے سے عید کے دوسرے دن رات 8 بجے تک بچے والد کے پاس رہیں گے، عید قربان پر والد عید کے دوسرے دن11 بجے بچوں کو ماں کے گھر سے لے گا اور تیسرے دن رات 10 بجے واپس چھوڑ آئے گا، غیرشیڈول چھٹیوں میں بچے صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک والد کے ساتھ رییں گے، والد کے گھر یا خاندان میں کوئی شادی بیاہ یا فنکشن ہو تو والدہ پر لازم ہوگا کہ وہ بچوں کو اس میں شریک ہونے دے، ماں اور باپ دونوں بچوں کو ایک دوسرے کے خلاف نہیں بھڑکا سکیں گے۔
فیصلہ ملک بھر کی فیملی عدالتوں کو بھیجا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے گزٹ ایس سی ایم آر میں بھی شائع کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے سیکریٹری شہزاد میر اور فیملی کیسوں کے سینیئر وکلا مسعود شاہ، ثمینہ بخاری اور دیگر نے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔