مہنگائی کنٹرول کرلیں ورنہ...

رضوان خان  بدھ 24 اپريل 2019
عمران خان کی حکومت کو آئے 9ماہ ہوگئے ہیں اور مہنگائی عروج پر ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

عمران خان کی حکومت کو آئے 9ماہ ہوگئے ہیں اور مہنگائی عروج پر ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

عمران خان کی حکومت کو آئے 8 ماہ ہوگئے ہیں۔ مہنگائی عروج پر ہے۔ میرے سامنے ایکسپریس نیوز کی ویب سائٹ پر ایک خبر منہ چڑھا رہی ہے کہ حکومت کا گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر 80 فیصد تک اضافے کا عندیہ۔

عمران خان نے پہلی بار اپنی اننگز کا آغاز کیا تھا اور عوام کو ان سے بہت سی امیدیں تھیں۔ اکثر لوگوں کی امیدیں تو دم توڑ بھی چکی ہیں مگر بہت سے ابھی تک پرامید ہیں کہ مسائل سے نکلتے ہی عمران خان عوامی فلاح کے لیے بہت کچھ کریں گے۔

اپوزیشن جماعتیں اس مہنگائی کی صورت حال کو پوری طرح سے کیش کررہی ہیں۔ اور حکومت گرانے کی تحریک کی بات کررہی ہیں۔ ابھی تک تو عوام نے ان کی بات پر کچھ زیادہ کان نہیں دھرے مگر صورتحال اسی طرح رہی تو حالات بدل بھی سکتے ہیں۔

یہاں عمران خان کو ایک بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے۔ اس ملک کا تقریباً 85 فیصد ووٹر عام آدمی ہے۔ اور ایک عام آدمی کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ ملک میں کس کو پکڑ لیا گیا اور کسے چھوڑ دیا گیا۔ عام آدمی کو اس بات کی بھی کوئی خاص ٹینشن نہیں کہ ملک پر قرض کتنا چڑھ گیا ہے۔ عام آدمی کو تو بس اس بات کی ٹینشن ہوتی ہے کہ میں نے اپنی کم آمدنی سے اپنا گھر کیسے چلانا ہے۔ آپ اداروں کو ٹھیک کرنے کے لیے سارا بوجھ اس غریب پر ڈالیں گے تو وہ آپ سے لازمی مایوس ہوگا۔ اور عام آدمی آپ سے مایوس ہوگیا تو کچھ بھی نہیں بچے گا۔

آپ کو چاہیے تھا کہ عام آدمی پر بوجھ نہ ڈالتے۔ چاہے اس کے لیے آپ کو کچھ بھی کرنا پڑتا۔ معاشی اصلاحات ذرا لیٹ ہوجاتیں، کوئی بات نہیں۔ قرض بھی جہاں اتنے عرصے سے لے رہے تھے تھوڑا اور لے لیتے۔ مگر عام آدمی کو قربانی کا بکرا نہ بناتے۔

بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثرات سے عوام ابھی تک صدمے میں ہیں۔ ہر آدمی کا بجٹ براہ راست متاثر ہوا ہے اور آئندہ کے لیے ایسی خبروں کا چلنا مزید مایوسی پھیلانے کا باعث بنے گا۔

اس لیے اب تک جو بھی ہوگیا ابھی بھی وقت ہے معاملہ سنبھال لیں۔ آپ فوری طور پر اعلان کریں کہ ایک یا دو سال تک قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔ اور فوری طور پر عوام کو ریلیف دینے کا کوئی پروگرام لائیں۔ باقی سب چیزیں چاہے ذرا روک دیں۔ مگر مہنگائی پر کنٹرول کریں۔

یہاں ایک اور چیز بہت اہم ہے۔ کاروباری حضرات قیمتوں میں اضافہ کسی اصول کے مطابق نہیں کرتے۔ مثلاً پٹرول اگر پانچ روپے بڑھا ہے تو اس تناسب سے چیز کا ریٹ اگر 5 روپے بڑھنا چاہیے تو وہ موقع کا فائدہ اٹھا کر 10 روپے مہنگی کردیں گے۔

یعنی ان کی تو ڈبل چاندی ہوگئی، کیونکہ کوئی پوچھنے والا تو ہے نہیں۔ اس چیز کو بھی دیکھیں۔ اس کا ایک حل یہ ہوسکتا ہے کہ کمپیوٹرائزڈ بل لازمی قرار دے دیا جائے۔ اور زیادہ ریٹ پر سخت کارروائی کی جائے۔ تاکہ مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کا بھی سدباب ہوسکے۔

اس سے پہلے کہ لوگ اتنے مایوس ہوں کہ حالات آپ کے ہاتھ سے نکل جائیں، خدا کے لیے حالات کو سنبھال لیں۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو جلد خوشحالی عطا فرمائے۔ (آمین)

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

رضوان خان

رضوان خان

بلاگر کامرس کے شعبے تعلق رکھتے ہیں۔ چار سال بینک میں ملازمت کے بعد آج کل بجلی کی ترسیل کار ایک سرکاری کمپنی کے اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ میں ملازم ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔